نیٹو نے 2016 کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان کردیا
انطالیہ (بی بی سی+ اے ایف پی) نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 2016ء کے بعد بھی نیٹو افواج مقیم رہیں گی۔ افغانستان میں جاری نیٹو کا ٹریننگ مشن آئندہ سال کے آخر تک ختم ہورہا ہے تاہم کچھ فوجی 2016ء کے بعد بھی افغانستان میں قیام پذیر رہے گا۔ یہ مشن فوجی و سویلین ہو گا۔ یہ فیصلہ افغانستان میں طالبان کے خلاف افغان سکیورٹی فورسز کو درپیش مشکلا ت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے ترکی میں اتحادی ممالک کے وزرا خارجہ سے ملاقات کے دوران نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا: ’آج ہم نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں جاری مشن کے اختتام کے بعد بھی ہمارا قیام وہاں رہے گا۔‘ افغان حکومتی فوجوں کو اب بڑے پیمانے پر غیرملکی مدد حاصل نہیں ہے اور رواں سال طالبان کے حملوں میں انھیں بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ طالبان نے اس سال جنوبی اور مشرقی علاقوں سے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ملک کے شمالی حصوں میں بھی کارروائیاں کی ہیں۔ افغان فورسز کی طاقت کے بارے میں خدشات شمالی صوبے قندوز میں عسکریت پسندوں کے خلاف دو ہفتوں سے جاری لڑائی کے بعد ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ جنس سٹولنبرگ کے مطابق نیا نیٹو مشن موجودہ 12000 اہلکاروں پر مشتمل مشن کی نسبت کم متوقع ہے، اس کی سربراہی سویلین حکام کریں گے اور اس میں فوجی اور سویلین دونوں شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ افغان سکیورٹی اداروں کو ’مشاورت اور ہدایت‘ فراہم کرے گا۔ تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ نیٹو فوجوں کی کتنی تعداد افغانستان میں 2016 کے بعد مقیم رہے گی۔ تاہم جنس سٹولنبرگ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد موجودہ آپریشن میں شامل اہلکاروں کی تعداد سے کم ہوگی۔ نیٹو سیکریٹری کے مطابق نیٹو کے سویلین اور فوجی حکام کو نیٹو کے قیام کے حوالے سے منصوبہ بندی تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ریاض بھی اجلاس میں موجود تھے۔ انہوں نے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔