جنگ بندی کے باوجود حوثی باغیوں کا سعودی علاقے پر راکٹ حملہ: یمن میں امدادی کارروائیاں
صنعا+ کویت سٹی ( رائٹر + عبدالشکور ابی حسن) یمن میں 5روزہ جنگ بندی آغاز پر امدادی سرگرمیاں شروع ہو گئیں تاہم سعودی عرب نے باغیوں کی جانب سے خلاف ورزی پر جوابی کارروائی کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ادھر جنگ بندی کے باوجود سعودی علاقے میں حملے کئے گئے ہیں سعودی اتحادی فوج کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل عسیری نے کہا ہے کہ جنگ بندی انسانی بنیادوں پر کی جا رہی ہے، موثی باغیوں پر اعتبار نہیں کہ وہ جنگ بندی کی پاسداری کرینگے، انہوں نے باغیوں کی تصدیق کی اور کہا خلیج عدن میں موجود ایرانی بحری جہاز آگے بڑھنے کیلئے یمنی حکومت اتحادیوں سے اجازت لے۔ دوسری جانب امریکہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں جارحانہ رویہ اختیار کرنے سے گریز کرے۔ اگر یمن میں امدادی سامان پہنچانا چاہتا ہے تو اقوام متحدہ کی مدد حاصل کرے۔ اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ اس وقت بات چیت کے لئے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ باغیوں نے سعودی سرحدی صوبے اور نجران میں پھر راکٹ فائر کئے اور فائرنگ کی تاہم جسمانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ عینی شاہدین کے مطابق یمن کے جنوبی اور مشرقی صوبوں دھالہ اور مآرب میں لڑائی جاری ہے اقوام متحدہ کے ایلچی اسمعیل احمد نے کہا ہے کہ جنگ سے بحران حل نہیں ہوگا مذاکرات کرنا ہونگے۔ ادھر سعودی فرما نروا شاہ سلمان نے یمن کے لئے امداد دگنی کرتے ہوئے 540 ملین ڈالر کر دی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان مرزیع افخام نے ردعمل میں کہا ہے کہ اتحادیوں کو امدادی سامان سے لدے بحری جہاز کے معائنے کی اجازت نہیں دینگے۔امریکی صدر براک اوباما سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف بن عبدالعزیز اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملاقات کی ۔جس میں دوطرفہ تعلقات اور اہم علاقائی اور عالمی امور خاص طور پر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ملاقات میں سعودی وزیرخارجہ عادل احمد الجبیر ،وزیراطلاعات ڈاکٹر عادل الطریفی اور وفد کے دوسرے ارکان بھی موجود تھے۔امریکی صدر نے داعش کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے کردار کو سراہا ۔تینوں رہ نما کیمپ ڈیوڈ میں امریکا،جی سی سی سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔انھوں نے اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔صدر اوباما نے خلیج تعاون کونسل میں شامل چھے ممالک سعودی عرب ،کویت ،متحدہ عرب امارات ،بحرین ،اومان اور قطر کے سربراہوں کو کیمپ ڈیوڈ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی ۔ اس کا مقصد ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان اپریل میں طویل مذاکرات کے بعد طے پائے عبوری جوہری سمجھوتے سے متعلق تحفظات دور کرنا ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ یمن میں سیز فائر مسئلے کے حل میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے، نجران حملے میں ایک پاکستانی جاں بحق ہوا۔ بی بی سی کے مطابق صدر اوباما نے رواں ہفتے خلیجی ممالک کے رہنمائوں کو کیمپ ڈیوڈ میں مدعو کیا ہے ، تاکہ انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی جا سکے کہ مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کے دوران بھی امریکہ اپنی اتحادیوں کی سکیورٹی کے وعدوں کی پاسداری کرتا ہے ۔ اوباما کی جانب سے اس دعوت کا مقصد بھی یہی ہے کہ عرب اتحادیوں کو باور کرایا جائے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معاہدے سے امریکہ اور ان کا تاریخی اتحاد کمزور نہیں پڑے گا ۔ لیکن سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی آخری لمحات میں دعوت میں شرکت کے انکار سے واشنگٹن اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی کھل کر سامنے آئی ہے ۔ وائٹ ہائوس پر اُن کا عدم اتحاد اس وقت بڑھا جب صدر اوباما نے بہار عرب کے آغاز پر ہمدردانہ ردعمل کا مظاہرہ کیا اور شام میں جاری لڑائی میں امریکہ کی براہ راست شمولیت نہ کرنے سے وہ ناراض بھی ہے ۔ پاکستان نے سعودی عرب کی جانب سے یمن کے عوام کو امداد کی فراہمی کے لئے پانچ روزہ سیز فائر کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور یمن کے درمیان قریبی اور دوستانہ تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے یمن کے اپنے بھائیوں کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کیلئے دس لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ خادمین الحرمین الشرفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے یمن میں امدادی مرکز کے قیام کے لئے ایک ارب ریال مختص کرنے کا اعلان کیا ہے یہ خطیر رقم ماضی میں یمن کی امدادکے ضمن میں کئے گئے وعدوں کے علاوہ ہوگئی ۔