• news

نئی گاڑی پر5 ہزار روپے ریڈیو ٹیکس: سمری وزیراعظم کو بھیجی جائے: پی اے سی عملدرآمد کمیٹی

اسلام آباد (آئی این پی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ٹیلیفون انڈسٹری کے 85 لاکھ روپے نکلوانے والے افسر 7 سال قید بھگت چکے مگر ادارے کو رقم واپس نہیں مل سکی، عدالت نے عدم ادائیگی پر دوبارہ جیل بھیج دیا، ریڈیو پاکستان کے حکام نے درخواست کی ہے کہ ہر نئی گاڑی پر 5 ہزار روپے ریڈیو ٹیکس لگایا جائے تاکہ ادارہ خسارے سے نکل سکے، کمیٹی نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے سمری وزیراعظم ہائوس بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے، بیرون ملک تعینات انفارمیشن قونصلر کامران شکیل کی جانب سے 29 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا معاملہ نیب کے سپرد کر دیا ہے۔ عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی رانا افضال حسین کی زیر صدارت ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے 1996-97ء سے اب تک رول آف بزنس اور فنانشل روٹ منظور نہیں کرائے، سیکرٹری اعجاز چودھری نے بتایا کہ ایک عرصہ سے رولز بنا کر وزارت خزانہ کو بھیجے گئے ہیں خطوط بھی لکھے گئے ہیں تاہم ابھی تک وزارت خزانہ نے منظوری نہیں دی، کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پاکستان سپورٹس بورڈ کے رولز جلد منظور کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ انفارمیشن قونصلر نے 1996-97ء کے دوران خلاف ضابطہ 12لاکھ 20 ہزار738 روپے کی میڈیکل اور 16لاکھ 97 ہزار روپے کی انٹرٹینمنٹ الائونس خرچ کر ڈالے، سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ معاملہ دیکھ رہے ہیں،کمیٹی نے انفارمیشن قونصلر کامران شکیل کا کیس نیب کے حوالے کر دیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان نے 4 کروڑ 92لاکھ روپے کے سٹاف کو ایڈوانس ادائیگی کی ہوئی ہے 74لاکھ27ہزار کی ایک اور قابل وصول رقم ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن نے 1996ء میں وزیراعظم ہائوس اور ایوان صدر میں PABX ایکسچینج کے سپیئر پارٹس لگائے گئے جن کے 4لاکھ 27ہزار روپے کی رقم وصول نہیں کی جا سکی۔ معاملے کو نمٹا دیا جائے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ ٹیلی کام بورڈ سے رائٹ آف کروا کے معاملہ کمیٹی میں پیش کیا جائے۔ آڈٹ حکام نے ایک اور آڈٹ اعتراض میں بتایا کہ این ٹی سی نے بغیر ٹینڈرنگ 5 لاکھ84 ہزار روپے کا سامان خریدار، کمیٹی نے اس معاملے کو بھی بورڈ کے پاس بھیج دیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ٹیلی کام انڈسٹری نے مختلف اداروں سے 7کروڑ 27لاکھ روپے گزشتہ بیس سال سے وصول کرنے ہیں، جس میں وزارت دفاع کے 60لاکھ شامل ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن