’’اندرونی معاملات میں مداخلت قبول نہیں‘‘ یمن نے ایران سے سفیر واپس بلا لیا
صنعا، +ریاض +نیویارک(آن لائن، نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عایدکرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی اتحاد اس کے باوجود جنگ بندی پر عمل پیرا رہے گا۔ سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ''حوثی ملیشیا نے جنگ بندی کی بارہ خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں صورتحال انتہائی ابتر ہے۔سعودی اتحاد کے بیان کے مطابق حوثی باغیوں نے یمن کے اندر جنگ بندی کی پانچ خلاف ورزیاں کی ہیں اور انہوں نے جنوبی شہر الضالع کی جانب توپ خانے اور ٹینک سے گولہ باری کی ہے اور راکٹ بھی چلائے ہیں۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایک اور جنوبی شہر لودر میں بھاری ہتھیاروں سے شدید گولہ باری کی اطلاع ملی ہے اور وہاں حوثیوں کا قبضہ جاری ہے۔ جنوبی صوبے عدن میں جنگجو دستوں کی فوجی آلات اور توپ خانے کے ساتھ نقل وحرکت کی جارہی ہے۔ ادھر یمن نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق یمنی وزیر خارجہ نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا امکان ظاہر کر دیا اور کہا ہے کہ یمن کے اندرونی معاملات میں ایران کی مداخلت پر یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔ ایرانی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر ان چیف جنرل مسعود جزائری نے دھمکی دی ہے کہ اگرایران کے بحری جہازوں کو سعودی عرب اور امریکی بحریہ نے روکنے کی کوشش کی تو پورے خلیج میں آگ لگا دیں گے۔ "العالم" ٹی وی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ میں یہ بات وضاحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ ایران کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے۔ سعودی عرب، امریکہ اور اس کے حواری اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھیل تماشا اب بند کردیں۔ خیال رہے کہ ایرانی عہدیدار کی جانب سے امریکہ اور سعودی عرب پر تنقید ایک ایسے وقت میں کی گئی جب امریکی حکام نے جبوتی کی جانب جانے والے ایران کے ایک بحری جہاز کو اپنا راستہ تبدیل کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم ایران کا کہنا ہے کہ وہ جیبوتی میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں امدادی سامان کی تقسیم کے مشن پر اپنے جہاز بھیج رہا ہے۔امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل سٹیفن وارن نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ جب ایران کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کی مدد کے لیے جنگی جہاز روانہ کر رہا ہے تو اس کے بعد ہم ایران کے ہر جہاز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی ’’فارس‘‘ کے مطابق تہران حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ایرانی جہازبغیر کسی رکاوٹ کے سمندر میں اپنے مخصوص راستے پر چلتا رہا تو اگلے چھ روز میں یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر پہنچ جائے گا۔ اقوام متحدہ اور اس کی شراکت دار ایجنسیوں نے یمن میں متاثرین خوراک، پانی اور ایندھن کی فراہمی شروع کر دی۔ الحدیدہ بندرگاہ پر 9 جہاز امدادی سامان کے لنگر انداز ہیں۔ عدن اور صعادہ میں 70 فیصد مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما کا خلیجی اتحادی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ اجلاس کا پہلا دور مکمل ہو گیا ، وائٹ ہائوس کے مطابق اوباما نے عرب سربراہوں کو ایرانی جوہری مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا ۔