روپے کی قدر کم کرنے کی تجویز مسترد، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کا فیصلہ
اسلام آباد+ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں مالیاتی پالیسی رابطہ بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں رواں مالی سال کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا گروتھ کو وسیع البنیاد بنایا جائے تاکہ ملک کے تمام حصوں کو فائدہ حاصل ہو۔ برآمدات میں بہتری لانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی وہ برآمدات میں اضافہ کے لئے تجاویز دے تاکہ فنانس بل میں ان کو شامل کیا جا سکے۔ اسحاق ڈار نے کہا حکومت کاروبار کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے معیشت میں سٹکچرل اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ سیکرٹری خزانہ نے معاشی صورت حال پر بریفنگ دی۔دریں اثناء وزیر خزانہ کی زیرصدارت اجلاس میں نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کے لئے مالی ضروریات کا جائزہ لیا گیا۔ 575 ملین کی غیرملکی فنانسنگ کے علاوہ مزید 100 ملین روپے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی اس منصوبے پر مالی ضروریات کے لئے آئی سی بی سی اور ایگزم بنک چائنا سے مدد حاصل کرنے کے امکان کا جائزہ لیا جائے۔ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ٹیکس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ٹیکس ایڈوائزری کمیٹی کے ارکان اور وزارت خزانہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈیری سیکٹر پر ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ہے جس سے صارفین کو دو سو ساٹھ ارب روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے، واضح رہے ٹیکس لاگو ہونے سے ٹیٹرا پیک دودھ کی قیمت سات سے آٹھ فیصد اضافے سے چھ تا سات روپے بڑھ جائے گی۔ علاوہ ازیں صباح نیوز کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نارتھ سائوتھ گیس منصوبے کو دسمبر 2016ء تک مکمل کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائیگی۔ پنجاب میں 3600 میگاواٹ کے تین بجلی گھروں کو مائع قدرتی گیس کی فراہمی کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ 36 سو میگاواٹ میں سے بارہ سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا اس منصوبے کو آئندہ سال دسمبر تک مکمل کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ حکومت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے 158 ارب روپے سے زائد فنڈز میں سے 57.5کروڑ ڈالر ایگزم بنک آف چائینہ اور آئی سی بی سی سے قرضہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ خواجہ آصف نے شرکاء کو بریفنگ دیتے کہا منصوبے پر اب تک 136 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔حکومت نے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے اور بجٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں68ہزار سے بڑھا کر1لاکھ 30 روپے کر دی جائیں گی جبکہ اسپیکر اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ سفارشات مرتب کر کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھجوا دی ہیں اور ان تجاویز پر وزیر خزانہ نے وزیراعظم نواز شریف سے مشاورت کرلی، اس موقع پر شہباز شریف بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کو 68ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ 30 ہزار روپے ماہانہ کر دیا جائے گا جبکہ ان کے ڈیلی الائونس اور ٹی اے ڈی اے میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار کی زیرصدارت مالیاتی اور زرعی رابطہ بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور سیکرٹری خزانہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے روپے کی قدر کم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔ وزارت تجارت کو برآمدات بڑھانے کیلئے تمام رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت کی گئی۔ احسن اقبال نے کہا دھرنے کی وجہ سے رواں مالی سال میں ملکی معیشت سست رہی، سیکرٹری خزانہ نے کہا 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 36فیصد، مہنگائی کی شرح 4.8فیصد پر آ گئی۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے آئندہ وفاقی بجٹ میں 5زیرو ریٹڈ شعبوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 2فیصد ے بڑھاکر 5فیصد کر دی جائے گی۔ آن لائن کے مطابق آئی ایم ایف کے دبائو پر حکومت نے بجٹ میں بجلی سبسڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سبسڈی کے خاتمے سے حکومت کو 2 ارب روپے سے زائد کی بچت ہو گی، بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 2سے 3روپے کا اضافہ ہو گا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے دبائو پر بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔