طویل لوڈشیڈنگ جاری، گوجرانوالہ اور وہاڑی میں مظاہرے
لاہور+ گوجرانوالہ+ پشین (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران+ آن لائن) موسم خوشگوار ہونے کے باوجود بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ گزشتہ روز بھی جاری رہی۔ ملک میں بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافہ کے باعث شارٹ فال بڑھ گیا۔ گزشتہ روز شہروں میں 12 گھنٹے اور دیہات میں 16 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی جس کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی رہی جبکہ کاروبار بھی متاثر رہے، کئی علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی۔ لیسکو ملازمین کی جانب سے نجکاری کیخلاف احتجاج کا سلسلہ بند کئے جانے کے بعد صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ چار روز سے تاخیر کا شکار صارفین کی شکایات کے ازالہ کا کام گزشتہ روز سے شروع ہوگیا جبکہ طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف گوجرانوالہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ وہاڑی میں کسانوں نے احتجاج کرتے ہوئے ملتان روڈ بلاک کردی جبکہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی اور اس دوران تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں۔ گوجرانوالہ اور گردونواح میں بارش کے نتیجے میں موسم خوشگوار ہونے کے باوجود گیپکو کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں کمی نہ آسکی۔ شہری علاقوں میں بارہ سے چودہ گھنٹے تک جبکہ دیہی علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹوں سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔ گذشتہ روز فرید روڈ پر گیپکو کا ٹرانسفارمر خراب ہوگیا اور بروقت اطلاع کے باوجود مسلسل 8 گھنٹے تک بجلی بند رہنے پر شہری احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ دوسری طرف لائن لاسز پورے کرنے کیلئے اووربلنگ ہورہی ہے۔ وہاڑی نامہ نگار کے مطابق پاکستان کسان اتحاد کے زیر اہتمام کسانوں نے ماچھیوال کے قریب مین ملتان روڈ بلاک کرکے بجلی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور باردانہ کی غیرمنصفانہ تقسیم کیخلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کسان پہلے ہی واپڈا کے اووربلنگ کی وجہ سے پریشان ہیں۔ واپڈا کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور مناسب پانی نہ ملنے کی وجہ سے مونجی کی فصل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں بجلی کی طویل بندش سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔ مساجد میں پانی کی کمی کی وجہ سے نمازیوں کو وضو کرنے میں بھی دشواری ہوئی۔ ادھر پشین میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف انجمن تاجران کی کال پر شٹرڈائون ہڑتال کی گئی، ہڑتال کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔