سندھ کی بدعنوان حکومت اسماعیلی کمیونٹی کا تحفظ نہ کرنے کے جرم کا دفاع کررہی ہے: فاطمہ بھٹو
نئی دہلی (نیٹ نیوز) فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کی بنیاد پر ہونیوالی ہلاکتوں میں شیعوں کی ہلاکتیں ہندوئوں اور عیسائیوں سے کہیں زیادہ ہوگئی ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان آفت زدہ ملک بن گیا ہے۔ بھارتی روزنامہ ’’دی ہندو‘‘ میں شائع ہونیوالے مضمون میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’متاثرین اور مجرم دونوں ہر جگہ موجود ہیں۔‘‘ اسماعیلی مسلمانوں کی پرامن برادری تھی جو شیعہ اقلیت سے قریب تر تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ہلاکتوں کی فہرست تیزی سے مخصوص سے عام لوگوں تک منتقل ہورہی ہے، کیا آپ ہزارہ ہیں؟ آپ شیعہ ہیں؟ آپ ان میں سے کوئی ہیں تو آپکو قتل کردیا جائیگا۔ عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے حمایتی ملک کے اندر اور بیرون مقیم نوجوان پاکستانی پہلے ہی انٹرنیٹ پر کسی پر بھی حملہ کر دیتے ہیں۔ جو بھی صحافی انکی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے وہ انکی نظر میں لفافہ جرنلسٹ ہے۔ یعنی عقل استعمال کرنے کی بجائے انکے خلاف برے الفاظ ہی استعمال کئے جائیں گے۔ جلد ہی بنگلہ دیش کی طرح آپ سے یہ بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ کیا آپ ایک مصنف ہیں؟ یہاں تشدد ہر جگہ موجود ہے۔ دھمکیوں اور پرتشدد کارروائیوں کی صورت ہولناک حملوں سے دوچار ہر صوبہ بھولنے کی بیماری کا شکار ہے۔ سندھ کی انتہائی بدعنوان حکومت 45 اسماعیلیوں کا تحفظ نہ کرنے کے جرم کا دفاع کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ دہشت گردی پورے ملک میں ہو رہی ہے۔ خیبر پی کے اور پنجاب میں بھی۔ دسمبر کے دوران سزائے موت پر پابندی ختم کردی گئی تھی۔ پچھلے چھ مہینوں کے دوران لگ بھگ 100 افراد کو پھانسی دی گئی ہے جبکہ 8000 قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ ان میں سے ایک ہزار سے زیادہ کی تمام اپیلیں مسترد کی جاچکی ہیں۔ یہ پشاور سکول پر سفاکانہ حملے کا ردعمل تھا کہ سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے سے ہم محفوظ ہوجائیں گے لیکن اسکے بعد ہمیں کہیں زیادہ خونریزی دیکھنی پڑی ہے۔