چین اور بھارت کے درمیان 22 ارب ڈالر کے مزید 26 معاہدے: دونوں ممالک دہشتگردی کے خلاف ملکر کام کرینگے: مشترکہ اعلامیہ
شنگھائی (رائٹر+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارتی سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان 22 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مزید 26 تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ ان میں قابل تجدید توانائی، بندرگاہوں کی ترقی، خزانہ اور صنعتی پارکوں سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ یہ معاہدے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے چین کے 3 روزہ سرکاری دورے کے آخری روز ہوئے ہیں۔ بیجنگ میں بھارتی سفارتخانے کے ایک اہلکار نمگیاسی کھمپانے بتایا کہ یہ معاملے دوطرفہ کمرشل شعبوں میں ہوئے، ان میں قابل تجدید توانائی، صنعتی پارکس پاور، سٹیل، لاجسٹکس، فنانس، میڈیا اور انٹرینمنٹ کے شعبے شامل ہیں۔ اسکے ساتھ ہی نریندر مودی نے چینی کمپنیوں کو بھارت میں مواقع حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے ان میں مینوفیکچرنگ، پراسیسنگ، انفراسٹرکچر کے شعبے شامل ہیں۔ مودی نے چین کو مخاطب ہو کر کہا کہ آپ دنیا کی فیکٹری ہیں اور ہم دنیا کا بیک آفس ہیں آپکی توجہ ہارڈ وئیر اور ہماری سوفٹ وئیر اور سروسز پر توجہ مرکوز ہے۔ یہ 26 معاہدے دونوں ممالک کے درمیان جمعہ کو ہونیوالے 24 معاہدوں کے علاوہ ہیں۔ چین بھارت کی 2 کھرب ڈالر کی معیشت میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ چینی صدر دورہ بھارت کے دوران 5 سال میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ دریں اثنا مودی کے سہ روزہ دورہ کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق چین نے اقوام متحدہ بشمول سلامتی کونسل میں اہم کردار ادا کرنے کی بھارتی خواہش کی حمایت کردی ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترقی پزیر ممالک کو اقوام متحدہ کے امور اور ڈھانچے میں کردار ملنا چاہئے۔ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مشترکہ بیان میں میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاملات میں ترقی پزیر ممالک کو کردار دیا جانا چاہئے، فریقین دیرینہ اختلافات بشمول سرحدی تنازعہ کو سرگرم طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ بیان میں بنگلہ دیش ، چین ، بھارت ، میانمار اقتصادی راہداری کے سلسلے میں پیشرفت کا خیر مقدم کیا گیا۔ بی سی آئی ایم کی دوسری میٹنگ بھی طلب کر لی گئی ہے۔ بھارت اور چین دونوں دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے اور دہشت گردی کو کسی بھی فورم میں قبول نہیں کیا جاسکتا، اسکے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا۔ دونوں ممالک اسے مشترکہ طور پر ختم کرنے کی کوششوں کا عزم دہراتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسے ختم کرنے کیلئے مجموعی اور ٹھوس حکمت عملی وضع کرنے اسے ختم کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ دہشت گردی کیلئے کوئی جگہ نہیں اس سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک ملکر کام کریں گے، دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے ، انکے نیٹ ورک تباہ کرنے، مالی تعاون دینے والوں کیخلاف کارروائی کرنے سرحد پار سے تحریک کچلنے کا بھی دونوں ملک نے عز م کیا ہے ۔ دونوں ملکوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور قوانین پر عمل کرتے ہوئے اسے ختم کیا جا نا چاہئے۔ اس میں تھوڑی بھی نرمی نہیں برتی جائیگی۔ بین الاقوامی دہشت گردی کیخلاف جامع مذاکرات پر بھی چین اور بھارت نے زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدی تنازعہ سلجھانے کے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے، سرحد پر امن و سلامتی اور آپسی اتفاق پرباہمی رضامندی کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ دوطرفہ معاہدے کو نافذ کرنے میں پوری طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائیگا۔ دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون کا بھی لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے۔