راہداری کا مغربی لنک 2016ء میں مکمل ہو گا، مشرقی روٹ کا کوئی وجود نہیں: احسن اقبال
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں بجلی کے بحران پر 2017-18 تک قابو پا لیا جائیگا۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری پرگوادر سے پشاور تک لنکس مغربی، وسطی اور مشرقی شاہراہوں کے ذریعے قائم کئے جائیں گے۔ مغربی لنک کی تعمیر سب سے پہلے 2016 میں مکمل ہو گی۔ مشرقی روٹ کا کوئی وجود نہیں۔ پلاننگ کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ گوادر کو تربت، پنجگور، باسیما، ژوراب، قلات، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان،اسلام آباد اور پھر پشاور سے لنک کریگا۔ اسی طرح وسطی لائن گوادر کو بسیما، خضدار، سکھر، راجن پور، مظفر گڑھ، بھکر ، ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر پشاور سے ملائے گا۔ مشرقی لائن باسیما سے خضدار، سکھر، ڈیرہ اسماعیل خان، لاہور اسلام آباد اور فیصل آباد پر مشتمل ہے۔ پاکستان چین اقتصادی کوریڈور کیساتھ ساتھ خصوصی صنعتی زونز قائم کرنے کا تاحال چین نے کوئی فیصلہ کیا ہے نہ ہی پاکستان نے۔ اس سلسلے میں اب تک پاکستان چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے تحت چار ورکنگ گروپ تشکیل دیے گئے ہیں۔ ابھی تک کوئی بھی جوائنٹ ورکنگ گروپ قائم نہیں کیا جا سکا جو اقتصادی کوریڈور کیساتھ صنعتی زونز کی نشاندہی کر سکے۔ بہت جلد پاکستان چین جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائیگا۔ انڈسٹریل زونز تمام صوبوں کے مشاورت سے قائم ہونگے۔ بلوچستان میں بھی موٹروے تعمیر کی جائیگی۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ دیگر صوبوں کو نظرانداز کر کے راہداری کو پنجاب سے گزارا جائے گا۔