ملکی تاریخ میں پہلی بار دو بڑی سکیورٹی ایجنسیوں میں مکمل تعاون قائم
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ملکی تاریخ میں پہلی بار دو بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان حریفانہ چشمک کے بجائے مکمل تعاون کی فضا قائم ہو گئی ہے جس کی بدولت دشمن ایجنسیوں کی کارروائیاں روکنے اور انکے انسداد کی قومی استعداد کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے درمیان اگرچہ پیشہ ورانہ تعاون ہمیشہ سے موجود رہا لیکن کام کی ایک جیسی نوعیت کے باعث ان کے درمیان حریفانہ مقابلہ بھی ہوتا تھا، سراغرساں اداروں کے درمیان ایسی چشمک دنیا بھر میں پائی جاتی ہے لیکن ملک کو درپیش بے مثال بیرونی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے جہاں سول ملٹری لیڈرشپ اکٹھی ہوئی وہیں ملک کی دونوں بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق ملک کو درپیش کاوئنٹر انٹیلی جنس کا چیلنج بہت بڑا ہے اور ملکی ادارے مل کر ہی اس چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں۔ گزشتہ ایک دھائی کے تساہل‘ دشمن سے اغماض کے رویہ اور افغانستان کی صورتحال نے پاکستان کو غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اکھاڑا بنا دیا ہے۔ چیلنج کی نوعیت کا اندازا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی سی آئی اے، بھارتی را، برطانوی ایم آئی سکس کے علاوہ اسرائیل، ایران، حتیٰ کہ بعض خلیجی عرب ملکوں کی ایجنسیاں بھی یہاں معاندانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ بعض برادر ملک جو کھل کر پاکستان میں کام نہیں کر سکتے وہ بعض دوسرے برادر ملکوں کے سفارتخانوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ آئی ایس آئی اور آئی بی کو متضاد مفادات کیلئے کام کرنے والی ان ایجنسیوں کے خلاف کام کرنا پڑ رہا ہے جن کی زبان، ثقافت، اور مقامی ایجنٹ الگ الگ ہیں۔ چین کے ساتھ سرحد کو چھوڑ کر مشرق و مغرب اور جنوب میں بحریہ عرب سے پاکستان کو مسلسل معاندانہ کارروائیوں کا سامنا ہے۔ چیلنج کی ایک مشکل نوعیت یہ بھی ہے بھارت کیلئے کام کرنا غداری کے زمرے میں سمجھا جاتا ہے لیکن امریکہ سمیت مغربی ملکوں اور برادر مسلمان ملکوں کے مفادات کیلئے کام کرنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ اس ذریعہ کے مطابق جہاں ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے، انٹیلی جنس کیڈر کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے وہیں معاشرتی آگاہی کی مہم چلانے کی بھی ضرورت ہے۔ اس چیلنج کا سب سے پیچیدہ پہلو میڈیا اور این جی اوز میں کام کرنیوالے وہ افراد ہیں جو دانستہ یا نادانستہ بیرونی مفادات کے تحفظ کا سبب بن رہے ہیں۔ اس ذریعہ کا کہنا ہے پاکستان میں جس سطح کی بیرونی مداخلت ہو رہی ہے اس جیسی کوئی اور مثال نہیںدی جا سکتی۔ ضرورت اس امر کی ہے بیرونی ہاتھ کی کرم فرمائی کو ثبوتوں کے ساتھ اپنے عوام کے سامنے بھی پیش کیا جائے۔
مکمل تعاون