• news

50 دن گزر گئے، ایل این جی کی قیمت مقرر نہ ہوسکی، حکومت مشکلات کا شکار

اسلام آباد (راجہ عابد پرویز/ خبرنگار) حکومت کو ایل این جی کی قیمتیں مقرر کرنے میں مشکلات درپیش ہیں، ایل این جی ملک میں آئے ہوئے 50 دن سے زیادہ ہوگئے ہیں مگر تاحال اسکی قیمت مقرر نہ ہوسکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اینگرو کے جہاز کے ذریعے ملک میں آنے والی ایل این جی انتہائی مہنگی پڑرہی ہے،کیونکہ یہ جہاز دراصل این جی کیئریر نہیں بلکہ ایس ایف آریو(ایل این جی ٹرمینل) ہے جس میں گنجائش بہت کم ہوتی ہے،پھر یہ جہاز خالی جاتا ہے جسے بھر کر لایا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قطر سے ایل این جی لانے کے لئے انفراسٹرکچر موجود نہیں، ایل این جی کیئریر بہت بڑے ہوتے ہیں جن کے پاکستان میں لنگر انداز ہونے کا بندوبست نہیں، یہی وجہ ہے ایل این جی لانے کے لئے اینگرو کا جہاز استعمال ہو رہا ہے، مگر اینگرو کے جہاز سے لائی جانے والی ایل این جی پر 8ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کرائے کی مد میں خرچ آجاتا ہے، اور مجموعی طورپر اس ایل این جی کی قیمت 30سے 32ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پڑے گی ، مگر حکومت عوام کو یہ خبریں دے چکی ہے کہ ایل این جی کی قیمت 11سے 12ڈالر ہوگی مگر حقیقت میں ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا،حکومت کو ایل این جی کی قیمتیں کم رکھنے کے لئے سبسڈی دینا پڑے گی مگر موجودہ حالات میں سبسڈی دینا حکومت کے بس کی بات نہیں، قیمتوں کے تعین میں حکومتی تذبذب کے باعث پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر اپنی مصنوعات کی قیمتوں کے ردوبدل کے بارے میں مشکل کا شکارہے ،یہی وجہ ہے کہ ان سیکٹرز نے گیس سپلائی کمپنیوں کو سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کروانے سے انکار کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے پی ایس او، سوئی نادرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی مائع گیس کی درآمد اور ترسیل کی ذمہ دار ہیں اور وہ یہ ذمہ داری بنا کسی لیگل کور کے انجام دے رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن