سانحہ ماڈل ٹائون: جے آئی ٹی نے وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ اور وزرا کو بے گناہ قرار دیدیا، عوامی تحریک نے رپورٹ مسترد کر دی
لاہور (نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار) سانحہ ماڈل ٹائون کی تفتیش کرنے والی دوسری جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چودھری نثار سمیت اعلیٰ پولیس افسران کو بھی بے گناہ قرار دے دیا اور سارا ملبہ مفرور ایس پی سلمان علی خان اور 9 اہلکاروں پرڈال دیا۔ جی آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے 2 سے 3 ہزار کارکنوں کا پولیس اہلکاروں سے تصادم ہوا۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس اہلکار کی ہلاکت کی خبر پر سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی خان نے فائرنگ کا حکم دیا۔ مقدمے کے چالان میں سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی خان ، سابق ایس ایچ او تھانہ سبزہ زار انسپکٹر شیخ عامر سلیم ، سب انسپکٹر ایلیٹ رئوف سمیت 10 پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا۔ عوامی تحریک کے 42 کارکنوں کے خلاف پولیس پر پتھراؤ اور پٹرول بم پھینکنے کے جرم میں مختلف شہروں میں مقدمات درج ہوئے ۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں وفاقی حکومت کے کسی وزیر اور مشیر کا صوبے کے امن و امان سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔ سابق ڈی آئی جی آپریشنز رانا ثناء اللہ اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے ساتھ وقوعہ کی رات رابطہ ثابت نہیں ہوا۔ عوامی تحریک کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمہ میں سابق سی سی پی او لاہور چودھری شفیق احمد کا نام شامل ہی نہیں کیا گیا تھا جبکہ وقوعہ کے روز سے لیکر آج تک سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی خان مفرور ہیں ، سانحہ ماڈل ٹائون کی تفتیش کے لئے قائم کی جانے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ سی سی پی او کوئٹہ عبدالزاق چیمہ ، ممبران میں ایس ایس پی رانا شہزاد اکبر، ڈی ایس پی سی آئی اے خالد ابوبکر ، آئی ایس آئی کے کرنل بلال ، آئی بی کے ڈائریکٹر محمد علی سمیت دیگر شامل تھے ، رپورٹ میں کہا گیا کہ ماڈل ٹاؤن واقعہ پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں تصادم کا نتیجہ ہے۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے سانحہ ماڈل ٹائون پر حکومتی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر شدید ردعمل میں کہا ہے کہ رپورٹ پہلے سے تیار شدہ تھی اور یہ تحقیقاتی ٹیم قاتلوں کو کلین چٹ دینے کیلئے قائم کی گئی تھی۔ ہماری طرف سے فائرنگ کا الزام انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔ تمام ٹی وی چینلز کی رپورٹس گواہ ہیں کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر پولیس کی چڑھائی یکطرفہ تھی۔ رپورٹ میںجن افسران کو مفرور ظاہر کیا گیا وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی حفاظت میں ہیں اور اس خونی کھیل کو عملی شکل دینے والے ایک قاتل کو ڈبلیو ٹی او میں سفیر بنا کر بیرون ملک بھجوایا گیا۔ غیرقانونی جے آئی ٹی کو تسلیم کیا نہ اسکی نام نہاد رپورٹ کو مانتے ہیں ۔ہمارا قاتل پنجاب کا وزیر اعلیٰ ہے اور معاون قاتل رانا ثناء اللہ اور دیگر افسران ہیں۔دریں اثناء پنجاب اسمبلی کے رکن رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے ماڈل ٹائون واقعہ کی مکمل چھان بین کی۔ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ سچ سامنے آگیا جو حقیقت اور حق بات ہے۔ جے آئی ٹی نے تین چار ماہ تفصیلی انکوائری کی اور اپنی غیر جانبدارانہ رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ رانا ثناء نے کہا کہ ہم نے خود کو جے آئی ٹی میں پیش کیا۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔