یوٹیلیٹی سٹورز لاہور وئیر ہائوس میں پراسرار آتشزدگی کا معاملہ داخل دفتر کردیا گیا؟
اسلام آباد (عترت جعفری) ملتان روڈ ہنجر وال لاہور میں واقعہ یوٹیلٹی سٹورز کے ایک وئیر ہاؤس میں 24 کروڑ روپے مالیت کی اشیاء جل کر خاکستر ہونے کے پراسرار واقعہ کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کوئی حتمی تادیبی کاروائی نہیں کی گئی۔ سب ملازمت پر ہیں اور اب معاملہ کو رفع دفع کرنے کی علامتیں نظر آ رہی ہیں۔ اس سکینڈل میں کچھ ملازمین معطل ہوئے ہیں تاہم بات سے سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ قریباً ایک سال قبل یوٹیلٹی سٹورز کے ہنجر وال ملتان روڈ پر واقع ویئر ہاؤس میں جہاں برانڈیڈ اورنان برانڈیڈ اشیاء کا ایک بہت بڑا ذخیرہ تھا‘ پراسرار طور پر جل کر خاکستر ہو گیا۔ ادارے کے ویجی لینس ونگ کی تحقیقات میں نقصان کا تخمینہ 24 کروڑ روپے جبکہ آڈٹ رپورٹ میں نقصان 20 کروڑ روپے بتایا گیا۔ ویجی لینس ونگ نے آگ لگنے کے واقعہ کی ذمہ داری اس وقت کے زونل منیجر سمیت24 افراد پر عائد کی کیونکہ جس وقت آگ لگی اس وقت بجلی کا مین کنٹرول سوئچ بند تھا اور بریکر بھی کام کر رہے تھے۔ وقوعہ کی فرانزک رپورٹ اور فائر بریگیڈ کی رپورٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ آگ ازخود نہیں لگی ہے اس میں دیگر عوامل بھی کام کر رہے تھے۔ اس سلسلہ میں لاہور کے تھانہ میں13 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا۔کارپوریشن نے ویجی لینس ونگ کی رپورٹ پر کچھ ملازمین کو معطل کیا تاہم اب تک معاملہ کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔ جن افسروں اور اہلکاروں پر ذمہ داری ڈالی گئی تھی‘ ان کا تعلق کارپوریشن میں کام کرنے والے ایک طاقتور گروپ سے ہے اور ایک سال گزرنے کے بعد بل کارپوریشن 24 کروڑ روپے کے اس میگا سکینڈل میں ملوث عناصر کا احتساب نہیں کر سکی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت صنعت بھی معاملہ میں خاموش تماشائی ہے۔ ادارے میں یہ ایک معاملہ نہیں ہے۔ انکوائریز چل رہی ہیں‘ تاہم اس کا نتیجہ صرف چھوٹے موٹے تادیبی اقدامات کی صورت میں نکلتا ہے۔ اور منافع میں چلنے والا یہ ادارہ اپنے خسارہ میں ہے جس کا نتیجہ مکمل تباہی کی صورت میں نکلے گا۔