انتخابی امیدواروں، حامیوں کو سیاسی سرگرمیوں سے کس قانون کے تحت روکا جا سکتا ہے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے ضمنی انتخابات میںصدر، وزیر اعظم، سیاسی جماعتوں کے سربراہوں، وزرا اور ارکان اسمبلی کو انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روکنے کے حوالے سے الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کے خلاف دائر درخواست پر ریمارکس میں کہا ہے کہ امیدواروں اور انکے حامیوں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کس قانون کے تحت روکا جا سکتا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن اور وفاقی حکومت کو 22 مئی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی منصور سرور کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمشن نے ضمنی انتخابات میں صدر، وزیر اعظم، سیاسی جماعتوں کے سربراہوں، وزرا اور ارکان اسمبلی کو امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روکنے کے حوالے سے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے۔ اگر امیدواروں کے حامی انکی سپورٹ نہیں کریں گے تو عوام انکے حمائت یافتہ امیدواروں کو کیسے ووٹ ڈالیں گے۔ امیدواروں کے حامیوں کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھا جانا بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انتخابات کو غیر جانبدار اور پرامن رکھنے کے لئے الیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس پابندی کا اطلاق ضمنی انتخابات سے چوبیس گھنٹے قبل تو کیا جا سکتا ہے ایک ماہ قبل پابندی کس قانون کے تحت لگائی جا سکتی ہے۔ انتخابی میدان میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہوں گی تو پھر کب اور کہاں ہوں گی۔