خود تشخیصی سکیم‘ گزشتہ سال سے زیادہ ٹیکس دینا لازمی ہوگا
اسلام آباد (عترت جعفری) آئندہ بجٹ میں آمدن کے گوشوارے داخل کرانے کے خودتشخیصی سکیم میں ایسی بنیادی تبدیلیاں کی جارہی ہیں جن کے تحت 2001ء کے بعد ٹیکس گزار اور ٹیکس کلیکٹر کے درمیان غیر ضروری رابطہ کے لئے کئے جانے والے تمام اصلاحاتی اقدامات رول بیک ہو جائیں گے۔ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ بجٹ 2015-16ء میں سیلف ایسسمنٹ سکیم بعض شرائط کے ساتھ جاری رکھی جائے گی جن کے تحت گزشتہ سال کے مقابلہ میں زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنا لازمی قرار دیا جارہا ہے۔ایسسمنٹ سکیم کے تحت صرف وہی گوشوارے قبول کئے جائیں گے جو ایف بی آر کی طرف سے مقرر کی جانے والی میعاد کے اندر داخل کرائے جائیں گے جبکہ تاخیر سے آنے والے تمام گوشوارے براہ راست آڈٹ کے عمل میں ڈال دئیے جائیں گے۔ ٹیکس گزار کے لئے یہ بھی لازمی قرار دیا جارہا ہے کہ جتنی رقم ٹیکس کی مد میں ظاہر کی گئی ہے اس کے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی رسید بھی گوشوارے کے ساتھ فراہم کی جائے۔آئندہ بجٹ میں ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرانا بھی ضروری قرار دے دیا جائے گا۔ بجٹ میں ایف بی آر کے آڈٹ کے عمل کو بہتر کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔گزشتہ سال میں مقررہ پیرا میٹرز کے باعث ایف بی آر نے دلچسپ غلطیاں کیں۔74ہزار سے زائد آڈٹ کیسز میں سے 8ہزار ایسے کیس آڈٹ کے لئے منتخب کرلئے گئے جو ’’نل انکم‘‘ ظاہر کررہے تھے یا ایسے افرادکو تفصیلی آڈٹ کے لئے منتخب کرلیا گیا جس کی آمدن قابل ٹیکس نہیں تھی۔استثنیٰ والے کیسز بھی تفصیلی آڈٹ کی کیٹگری میں آگئے تھے۔آڈٹ کے غلط پیرا میٹرز کی وجہ سے 400 رٹ پٹیشن دائر ہوئیں جبکہ ٹیکس سال 2011ء کے مقدمات اب بھی عدالتوں کے اندر ہیں۔بجٹ کے لئے جو دیگر تجاویز تیار کی گئی ہیں ان میں سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔کسٹمز میں ٹیرف کی سلیب 6سے گھٹا کر5کی جارہی ہیں۔