سندھ اسمبلی: سانحہ صفورا کے ملزموں کی گرفتاری پر سکیورٹی اداروں کو خراج تحسین کی قرارداد منظور
کراچی (وقائع نگار ) سندھ اسمبلی نے جمعرات کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی، جس میں سانحہ صفورا گوٹھ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری پر سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں خصوصاً سندھ پولیس کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ یہ قرارداد مشترکہ طور پر پیش کی گئی تھی، جسے پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نصرت سلطانہ نے ایوان میں پڑھا۔ نصرت سلطانہ نے کہا سندھ پولیس کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے 5 دنوں کے اندر دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہاکہ اسی اسمبلی میں سانحہ صفورا گوٹھ پر دکھ کے اظہار کے لیے قرارداد منظور کی گئی تھی۔ سانحہ صفورا گوٹھ کے مجرموں سے وہ اسلحہ بازیاب ہوا ہے، جس سے بے گناہ اسماعیلیوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کی گرفتاری پر میں وزیراعلیٰ سندھ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سندھ اسمبلی میں جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران اچانک کوٹا سسٹم پر بحث شروع ہو گئی۔ محکمہ اقلیتی امور سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر اقلیتی امور ، خوراک ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی نے بتایا کہ یکم جنوری 2008ء سے 15 مارچ 2013ء تک محکمہ اقلیتی امور میں بھرتی کیے گئے ملازمین میں 22 ملازمین کا تعلق اقلیتی برادریوں سے ہے ۔ بھرتیوں میں شہری اور دیہی کوٹا کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔ سینئر وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہاکہ 1973ء کے آئین میں معاشرے کے بعض پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوٹا سسٹم نافذ کیا گیا تھا ۔ ہمیں میرٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم کے رکن محمدحسین خان کی بلدیہ عظمی کراچی میں قواعد سے ہٹ کر عارضی بھرتیوں سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی۔ سندھ سروس ٹریبونلز (چوتھے ترمیمی) بل 2015ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی گئی، جس کے تحت سندھ سروس ٹریبونل کے دو ارکان میں سے ایک حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہو گا جبکہ دوسرا حاضر سروس 20 گریڈ کا سول سرونٹ ہو گا ، جس کے قانونی پس منظر کو ترجیح دی جائے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے رکن عامر معین پیرزادہ کی کرسی ٹوٹ گئی۔ حالانکہ نئی اسمبلی بلڈنگ میں نئی کرسیاں رکھی گئی تھیں۔ سپیکر آغاز سراج فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی پر سخت برہم ہوئے اور کہا آپ ہر بات پر چیخنا شروع کر دیتی ہیں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔