پاک افغان تعلقات کا فروغ خطے کی صورتحال کا تقاضا ہے : سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد ان کی قیادت میں جون کے وسط میں افغانستان کا دورہ کرے گا۔ انہیں اس دورے کی دعوت افغان صدر اشرف غنی نے دی ہے ۔ خطے میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک برادرانہ تعلقات کو وسعت دیں اور ایک دوسرے کے دست و بازو بنیں۔ افغانستان سے امریکی انخلاء اور نیٹو فوجوں کی واپسی کے بعد خطے میں امن کے قیام کی راہ میں حائل مشکلات قریبا ختم ہوچکی ہیں ۔پاک افغان تعلقات کسی ایک گروپ، پارٹی یا حکومتی سطح پر نہیںبلکہ عوام کی سطح پر ہونے چاہئیں۔ مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفادمیںہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مرکز اسلامی پشاور میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں جب بھی کوئی کمی آئی اس کا فائدہ ہمیشہ بھارت نے اٹھایا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ کئی برس سے چالیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین پاکستان میں آباد ہیں ان کے بزرگوں کی قبریں پاکستان میں ہیں اور ان کی ایک نسل یہاں پل بڑھ کر جوان ہوئی ہے، وہ ہمارے بہترین سفیر ہیں۔ حکومت افغان مہاجرین کے ساتھ مہمانوں جیسا برتائوکرے اور انہیں بلاوجہ تنگ کرنے کے واقعات کو سختی کے ساتھ روکا جائے۔ اگر یورپ اور مغرب اپنے مفادات کیلئے ایک ہوسکتے ہیں تو عالم اسلام مشترکہ منڈی اور مشترکہ کرنسی پر کیوں متفق نہیں ہوسکتا۔اب خطے کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ پاک افغان تعلقات کو فروغ دیا جائے اور دونوں برادر اسلامی ممالک ایک دوسرے کیلئے امن ،محبت اور اخوت کے پیغام کو آگے بڑھائیں۔بلدیاتی انتخابات سے گلی کوچوں سے نئی سیاسی قیادت سامنے آئے گی جو اپنے علاقے کے مسائل حل کرے گی۔لوڈشیڈنگ کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ اور گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے ۔مرکزی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ چھ ماہ میں بجلی کا مسئلہ حل کردے گی مگر دوسال میںلوڈ شیڈنگ میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ ہم حکومت کو خبر دار کرتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ فوری اور ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔