انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی، عوام کا شوق اور ڈسپلن قابل دید تھا
چھ سال بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم زمبابوے کے خلاف اپنے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ میچ کھیل رہی تھی۔ عوام کا شوق اور ڈسپلن قابل دید تھا اور لگ ہی نہیں رہا تھا کہ یہ وہ ملک ہے جس نے ان چھ سالوں میں 70 ہزارجانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ اس میچ کے انعقاد کا کریڈٹ میں آج بھی آرمی چیف راحیل شریف اور پاکستانی فوج کو دیتا ہوں کیونکہ پاکستانی کرکٹ کا ورلڈ کرکٹ میں ایک اونچا مقام اور نام ہے اور ورلڈ کرکٹ پاکستانی ٹیم کے بغیر ادھوری ہے اور پاکستانی کرکٹ کا پاکستان کے اندر کھیلنا امن سے مشروط ہے اس لئے میں ان میچوں کے انعقاد کا کریڈٹ 25 فیصد پی سی بی اور 75 فیصد پاکستان فوج کو دیتا ہوں جو ملک میں امن لائے۔ ایک ایک شادی بیاہ کا گولا بھی چل جائے خدا نہ کرے تو پھر کوئی ٹیم پاکستان نہ آئے گی۔ زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے 182رنز بنائے جو اچھا اور بڑا سکور تھا اور نئے اوپنر احمد مختار کی اننگ کو مدتوں یاد رکھا جائیگا۔ احمد مختار میں بلا کا ٹیلنٹ ہے اور بازوؤں میں بہت زور اور دم خم ہے۔ احمد مختار کی پاکستان T20کی عمدہ دریافت کہا جا سکتا ہے۔ احمد شہزاد بھی عمدہ کھیلے۔ ذمہ داری سے کھیلے۔ محمد سمیع، شعیب ملک اور بلاول بھٹی کو بار بار کھلانے یا ٹیم میں کال کرنے کی وجہ عوام نہیں جان سکے۔ گو محمد سمیع نے 3 وکٹ حاصل کیں مگر بہتر ہے نئے لڑکوں کو چانس دئیے جائیں۔ زمبابوے نے عمدہ فائٹ کا مظاہرہ کیا جس سے ثابت ہوتا ہے آنے والے میچ کانٹے دار ہونگے اور اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ ایک کمنٹیٹر احمد مختار کو شاہد آفریدی کا متبادل کہہ رہا تھا۔ شاہد آفریدی نے 23 سال تک پاکستانی ٹیلنٹ کا راستہ روکے رکھا اس کا متبادل کیسے ہو سکتا ہے!