ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائیکورٹ میں پیشی، حامیوں کی نعرے بازی،24 محافظ گرفتار
کراچی+ اسلام آباد (وقائع نگار/ خبرنگار خصوصی) سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر انکے حامیوں کی طرف سے نعرے بازی کی گئی جبکہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جبکہ اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں پر بھی تشدد کیا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹرذوالفقار مرزاکی اہلیہ فہمیدہ مرزا نے سے صحافیوں اور دیگر لوگوں کو تشدد بناے کے واقعے کی مذمت کی۔ ہفتہ کو سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات تھی۔ ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس انکے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی عدالت کو جبکہ سندھ ہائیکورٹ کو رینجرز اور پولیس نے حصار میں لیا ہوا تھا۔ سندھ اسمبلی کے گرد بھی پولیس اور بکتر بند گاڑیاں موجود تھیں جبکہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ بدین نے ہنگامہ آرائی، توڑپھوڑ اور ہوائی فائرنگ کے مقدمات میں ذوالفقار مرزا اور انکے 72 ساتھیوں کی 2 جون تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔ سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کیخلاف درخشاں تھانے میں تین نئے مقدمات قائم کردیئے گئے۔ ہفتہ کو پولیس نے ذوالفقار مرزا کی رہائش گاہ سے گرفتار کئے گئے انکے 3 ساتھیوں کو بھاری سکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔ ملزم نیک محمد، ابراہیم اور سکندر کو جمعہ کے روز ذوالفقار مرزا کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے تینوں ملزموں کو 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے۔ درج کئے گئے نئے مقدمات میں کہا گیا ہے کہ ذوالفقار مرزا لیاری گینگ وار کی سرپرستی کرتے ہیں۔ مقدمات میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے ذوالفقار مرزا کے وکلا کی جانب سے دائر کردہ درخواست پرآئی جی سندھ، سیکرٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے 26 مئی تک جواب طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک ذوالفقار مرزا کو گرفتار نہ کیا جائے کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے میڈیا پر کسی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے۔ ہفتہ کو سابق وزیر داخلہ سندھ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے دوران پولیس کے صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ میڈیا پر کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو ہدایت کی کہ وہ ذوالفقار مرزا اور انکی اہلیہ فہمیدہ مرزا کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔