امریکی سینٹ نے جاسوسی پروگرام میں اصلاحات سے متعلق اوباما کا پیش کردہ بل مسترد کردیا
واشنگٹن(آن لائن+اے ایف پی)امریکی سینیٹ نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے جاسوسی پروگراممیں جامع اصلاحات سے متعلق صدر باراک اوباما کا پیش کردہ ایک مسودہ قانون کثرت رائے سے مسترد کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ا دارے کے مطابق صدر اوباما کی خواہش تھی کہ امریکی خفیہ اداروں کو مروجہ قوانین کے تحت جو اختیارات حاصل ہیں، ان میں اصلاحات کی جائیں۔ اس مسودے میں کہا گیا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی یا این ایس اے کی طرف سے عام شہریوں کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو سے متعلق وسیع تر معلومات جمع کرنے کا عمل ختم کیا جانا چاہیے۔ اس مسودہ قانون کو ’یو ایس اے فریڈم ایکٹ‘ کا نام دیا گیا تھا اور ابھی گزشتہ ہفتے ہی ایوان نمائندگان کہلانے والے کانگریس کے ایوان زیریں نے اس کی بھاری اکثریت سے منظوری بھی دی تھی۔صدر اوباما کی خواہش تھی کہ اس قانونی بل کے ذریعے ’پیٹریئٹ ایکٹ‘ کہلانے والے اس قانون میں ترمیم کی جائے جو امریکہ پر گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد نافذ کیا گیا تھا اور جس کے تحت ملکی خفیہ اداروں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاسوسی کے لیے وسیع و عریض اختیارات دے دئیے گئے تھے۔ امریکی سینیٹ میں اگر یہ مسودہ قانون منظور ہو بھی جاتا تو اس کی وجہ سے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی بیرون ملک جاسوسی کی کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔بل کے حق میں 57 اور مخالفت میں 42 ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے۔ مسودے کی منظوری کے لئے 60 دنوں کا ہونا ضروری ہوتا ہے دوسری طرف ایوان نمائندگان میں اس قانونی مسودے کو 88.338 کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔ سینیٹ میں مسودہ مسترد کئے جانے پر امریکی خفیہ ایجنسی کا فون ریکارڈز جمع کرنے کا کام ختم نہیں ہوسکے گا۔