کولکتہ میں ہزاروں افغان ’’کابلی والے‘‘ کئی دہائیوں سے مقیم ہیں
نئی دہلی (بی بی سی) ہزاروں کی تعداد میں افغان باشندے کئی دہائیوں سے بھارت کے شہر کولکتہ (کلکتہ) میں مقیم ہیں۔ موسکا نجیب اور نازش افروز نے ان افغانوں کی کہانی کو عکس بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ 1892 میں نوبیل انعام یافتہ ادیب رابندر ناتھ ٹیگور نے ایک کہانی لکھی جس کا عنوان تھا ’کابلی والا‘۔ یہ افغانستان کے دوردراز علاقے کے ایک ایسے شخص کی کہانی تھی جو کولکتہ میں رہتا تھا۔ گذشتہ ایک صدی سے یہ کہانی بنگال میں بسنے والے افغانوں کا ایک تعارف بنی ہوئی ہے۔ ان افغان مردوں کو چہرے مہرے سے الگ پہچانا جا سکتا ہے۔ یہ اپنا روایتی لباس پہنتے ہیں اور اپنے آبائی وطن سے ہزاروں میل دور کولکتہ کو اپنا دوسرا گھر مانتے ہیں۔ رابندر ناتھ ٹیگور کی کہانی سے اخذ کیا گیا یہ نام آج بھی استعمال میں ہیں اور کولکتہ کے افغان کابلی والا ہی کہلاتے ہیں جس کا مطلب ہے کابل کے لوگ۔ یہ شہر ان کا نیا گھر تو ہے لیکن یہاں وہ اپنی الگ شناخت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ دادا گل خان کولکتہ میں 50 برس سے بھی زیادہ عرصے سے اپنی بھارتی اہلیہ اور خاندان کے ساتھ رہ رہے ہیں۔