ترقیاتی بجٹ کا حجم580 ارب ہو گا، انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ 44لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر 55لاکھ خاندانوں کو ماہانہ بنیادوں پر مالی امداد دی جائے گی جبکہ امداد کی رقم بھی 1500روپے سے بڑھا کر1800روپے کرنے کا امکان ہے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام اور وفاقی وزارت خزانہ کے حکام کے مابین آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پروگرام کے مجموعی فنڈز، مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد اور ماہوار مالی امداد میں اضافے کے حوالے سے ایک سے زیادہ ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ بجٹ کا حجم 580ارب روپے ہو گا جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3100ارب روپے مقرر کیا جائے گا۔ اتوار کو وفاقی وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار 5جون کو 4295ارب روپے کا مالی سال 2015-16کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔ جی ڈی پی میں 5.1فیصد اضافے کا ہدف نہ حاصل ہو پانے کی وجہ سے مالیاتی خسارہ 4.9فیصد ہدف کے مقابلے میں5.2فیصد پر پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو گیا، مالی سال 2014-15ء کے بجٹ میں وزارت خزانہ نے شرح نمو کے 5.1 فیصد ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے 1421ارب روپے (4.9فیصد )بجٹ خسارے کا ہدف مقرر کیا جبکہ وزارت خزانہ کے پالیسی ساز 30جون 2015ء تک شرح نمو 4.2 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگا رہے ہیں جبکہ اس کے نتیجے میں اگر 1421ارب روپے بجٹ خسارے کا حکم کم نہ کیا گیا تو مالی سال کے اختتام پر جی ڈی پی کے مقابلے میں مالیاتی خسارے کی شرح بڑھ کر 5.2فیصد ہو جائے گی جبکہ صورت میں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ آٹھویں جائزہ مذاکرات کی کامیابی خطرے میں پڑ جائے گی۔ وفاقی وزارت خزانہ نے مالی سال 2015-16ء کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح 30فیصد سے کم کرکے 25فیصد کرنے کا فیصلہ کر لیا، انکم ٹیکس سلیب بھی 6سے کم کرکے 5کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے مالی سال 2015-16ء کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت نیو بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو پانی کی فراہمی کیلئے سمال ڈیم کے منصوبے کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا‘ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ سول ایوی ایشن کے حکام حکومت کو ارسال کر چکے ہیں۔ جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اگلے مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈولپمنٹ پروگرام کے تحت اس منصوبے کو فنڈز فراہم کئے جانے کا امکان ہے۔