وزیر اعظم سے وزیر داخلہ کی 4 ماہ بعد صُلح ، ملاقات، ایک دوسرے کے گلے شکوے دور کردیئے
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے درمیان 4 ماہ بعد صلح ہوگئی۔ واضح رہے وزیراعظم محمد نواز شریف سے چودھری نثار کی فروری 2015ء کے دورئہ امریکہ کے بعد کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے اعلیٰ سطح کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اس دوران وزیراعلیٰ شہباز شریف نے متعدد بار ان سے پنجاب ہائوس میں گھنٹوں ملاقاتیں کیں۔ چودھری نثار کے بارے میں وزارت سے مستعفی ہونے کی افواہ گردش کرتی رہی لیکن چودھری نثار نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نے وزیراعظم سے تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا اور کہا کہ پارٹی کی بات صرف پارٹی میں ہی ہوسکتی ہے۔ چودھری نثار کا شمار مسلم لیگ ن کے ’’عقاب صفت‘‘ رہنمائوں میں ہوتا ہے جو پیپلز پارٹی سے ’’رومانس‘‘ کے مخالف ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف 5 میگا سکینڈلز کی تحقیقات میں مداخلت قبول نہیں کرتے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے صلح کرانے میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کاکلیدی کردار ہے۔ بعدازاں صلح کرانے میں گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب احمد خان، وفاقی وزراء سینیٹر محمد اسحاق ڈار، سینیٹر پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی اور رانا تنویر سمیت متعدد لیگی رہنمائوں نے کوششیں کیں۔ چودھری نثار نے گزشتہ ہفتے لاہور کا دورہ کیا، اس دوران ان کی لاہور میں ہونے والی ملاقاتوں میں ’’بریک تھرو‘‘ ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور چودھری نثار کے درمیان صلح کرانے والوں نے چودھری نثار کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنانے کی تجویز بھی پیش کی جس سے چودھری نثار نے اتفاق نہیں کیا۔ ملاقات میں سملی ڈیم، ٹھنڈیانی اور مری میں ’’کچن کیبنٹ‘‘ میں طے پانے والے امور پر تیز رفتاری سے پیش رفت ہوگی۔ ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہی۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کے ساتھ انتہائی گرمجوشی سے مصافحہ کے بعد گلے لگا لیا اور ان سے ملک کی سیاسی و امن و امان کی صورت حال، کراچی آپریشن، وزارت داخلہ کے امور، نیکٹا کی کارکردگی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے درمیان ملاقات میں کہا گیا کہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے ’’بات کا بتنگڑ‘‘ بنایا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف ڈی چوک میں دھرنے کا مقابلہ کرنے میں چودھری نثار علی خان کے معترف ہیں جنہوں نے کئی روز تک پنجاب ہائوس کو اپنا مورچہ بنائے رکھا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ کو ان کی وزارت کے امور میں کسی جانب سے مداخلت نہ کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ نیکٹا کے لئے جلد فنڈز فراہم کردیئے جائیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کے گلے شکوے دور کردیئے۔ دونوں رہنمائوں میں اتفاق کیا گیا ہے کہ مستقبل میں تمام معاملات کو مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں چوہدری نثار نے ایس پی ارم عباسی کی معطلی، سینٹ الیکشن اور کنٹونمنٹ بورڈ اور پارٹی کے اہم امور پر اعتماد میں نہ لینے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا جبکہ وزارت داخلہ میں چند وزراء کی مداخلت پر بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے مسلم لیگ (ن) کی میرٹ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھوتھو کی پالیسی نہیں چاہیے، میں نے جو فیصلہ کیا تھا وہ آئین، قانون اور میرٹ کے عین مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء وزارت داخلہ سے ایسی امیدیں وابستہ نہ کی جائیں جو میرٹ کے خلاف ہوں۔اس موقع پر وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو یقین دہانی کرائی کہ میرٹ کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا جائیگا۔