بجٹ میں عام آدمی کو زیادہ ریلیف دیا جائے، نواز شریف: گیس مہنگی کرنے کی تجویز کرنے کی تجویز مسترد
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ وفاقی کابینہ نے بجٹ سٹریٹیجی پیپر سال 2015-16ء کی منظوری دے دی تاہم گیس کی قیمتوں میں فوری اضافے کی تجویز مسترد کردی ہے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی آئندہ بجٹ کا محور ہونا چاہیے تاکہ ملکی معیشت میں استحکام کے ثمرات ان تک پہنچ سکیںوزارت پیٹرولیم نے بریفنگ میں بتایا گیس کی قیمتیں نہ بڑھنے کی وجہ سے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن مالی مشکلات کا شکار ہیں۔وزارت پٹرولیم نے گیس قیمتوں میں 16 سے 60 فیصد تک اضافے کی تجویز پیش کی۔ سیکرٹری وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کو بجٹ اسٹریٹیجی پیپر آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف، اخراجات اور محصولات پر بریفنگ دی۔وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے فنانس ڈویژن کی کارکردگی بیان کی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا معیشت کو مزید مضبوط بنانے کیلئے انقلابی فیصلے کرنا ہوں گے، آمدن میں اضافے کیلئے ٹیکس کی شرح میں کمی لانا چاہتے ہیں،ٹیکس کی شرح میں کمی لوگوں کو از خود ٹیکس دینے کی جانب راغب کرے گی۔ وزارت خزانہ کی بریفنگ میں بتایا گیا آئندہ بجٹ کے حجم کا تخمینہ 45کھرب روپے رکھا گیا ہے، پی ایس ڈی پی کیلئے 580 ارب، دفاعی بجٹ کیلئے 770 ارب، وفاقی وزارتوں اور دیگر وفاقی اخراجات کیلئے 310 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ سال براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3100ارب رکھا جائے گا۔ یاد رہے گزشتہ برس دفاعی بجٹ کیلئے 7 کھرب 14 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے تھے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رواں مالی سال 2014-15ء کی معاشی کارکردگی کی رپورٹ پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے وزارت تجارت کو کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ملک میں معاشی استحکام کا ثمر عام آدمی تک پہنچنا چاہیے، دو سال کے دوران اقتصادی اعشاریوں میں بہتری پر وزیراعظم نواز شریف نے ستائش کا اظہار کرتے ہوئے کہا بجٹ میں عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جانا چاہیے۔ وفاقی کابینہ میں کہا گیا موجودہ میگا منصوبوں کے اثرات آئندہ پانچ سال میں ظاہر ہوں گے، میگا منصوبوں کے اثرات کو عوام تک پہلے پہنچانے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا وفاقی بجٹ کو قومی اسمبلی میں 5 جون کو پیش کیا جائے گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے تجارتی خسارہ 0.72 فیصد بڑھنے کا اعتراف کیا ہے۔ بریفنگ دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا احتجاج اور دھرنے کے باعث 5 فیصد اقتصادی ترقی کی شرح حاصل نہ کی جاسکی۔ اقتصادی ترقی کی شرح حاصل نہ ہونے کی وجہ میں سیلاب اور اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی شامل ہے۔ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری منسوخ کرنا پڑی، منسوخ یکی وجہ سیاسی عدم استحکام اور تیل کی قیمتیں کم ہونا تھا۔ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری منسوخ ہونے سے 85 کروڑ ڈالرزکا نقصان ہوا۔ گزشتہ مالی سال تجارتی خسارہ 2.55 فیصد کم ہوا تھا۔ ملکی برآمدات 3.16 فیصد کم ہوگئیں۔ جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح مارچ تک 7.5 فیصد تک آگئی۔ اس سال اپریل تک 1968 ارب روپے ٹیکس اکٹھے کئے جاسکے۔ 6 برسوں میں اقتصادی ترقی کی شرح پہلی بار 4 فیصد سے بڑھی۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسلم لیگ (ن) کے ترقیاتی ویژن کا آئینہ دار ہوگا،مسلم لیگ (ن) نے جب اقتدار سنبھالا تو دنیا بھر میں پاکستانی معیشت کے دیوالیہ ہونے کی پیشگوئیاں ہورہی تھیں، ود سال میں دو لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو سسٹم میں شامل کیا، شرح نمو 3 فیصد سے بڑھ کر 4.24 فیصد پر، ٹیکس ریونیو 1946 ارب روپے سے بڑھ کر 2266 ارب روپے، مالیاتی خسارہ 8.2 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد، سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 16 فیصد اضافہ جبکہ زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 17.5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی معاشی پالیسی کی بدولت دو سال میں تمام معاشی اعشارئیوں میں بہتری آئی ہے جبکہ ہم نے شرح نمو 7 فیصد، مہنگائی کو 6 فیصد سے نیچے رکھنے، مالیاتی خسارہ 4 فیصد پر لانے، زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر، برآمدات 32 ارب ڈالر اور جی ڈی پی کے مقابلے ٹیکس کی شرح 13 فیصد پر لانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔