ڈسکہ شہر میں رینجرز کا گشت---- مقتول وکلا کی پر امن تدفین
پولیس کے موجودہ نظام میں عوام کی شکایات کا بڑھنا ایک غور طلب مسئلہ ہے لیکن ابھی تک ایسا کو ئی طریقہ وضع نہیں ہو سکا کہ ان شکایات کا بر وقت ازالہ کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف پولیس کے نظام میں خامیوں کو دور کر نے کے لیئے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں وہ اپنی تقاریرمیں تھانہ کلچر کو تبدیل کر نے کے لئے مختلف اقدامات کا ذکر کر تے رہتے ہیں۔ ان کی ترجیح میں شامل ہے کہ پولیس میں انتہائی قابل اور پڑھے لکھے لوگ شامل ہو کرپولیس نظام میں تبدیلی کا باعث بنیں لیکن تھانوں میں تعینات عملہ کی چیرہ دستیوں سے عام لوگ تنگ آچکے ہیں ۔
پنجاب میں پولیس گردی کے عام واقعات ہیں آئے دن میڈیا پر پولیس گردی کی المناک داستانیںآتی رہتی ہیں لیکن حکمران پولیس کلچر کو ختم کر نے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ گذشتہ روز ایک ایسا ہی واقعہ ڈسکہ شہر میں تھانہ سٹی ڈسکہ کے سامنے پیش آیاجہاں وکلاء پر پولیس انسپکٹر نے فائرنگ کر کے ڈسکہ بار کے صدر رانا خالد عباس ایڈووکیٹ اور عرفان چوہان ایڈووکیٹ سمیت ایک راہگیرکو ہلاک کر دیا۔ اس سانحہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی ڈسکہ کے شہریوں نے وکلاء کی حمایت میں زبردست احتجاج کیامشتعل ہجوم نے ڈی ایس پی ڈسکہ کے دفتر ،ٹی ایم او آفس اسسٹنٹ کمشنر کی رہائش اور ہائی وے ریسٹ ہائوس کو آگ لگادی جس سے تمام دفاتر کا سرکاری ریکارڈ اور فرنیچر جل گیا ٹی ایم او کی گاڑی متعدد موٹر سائیکلوں کو آگ بھی لگادی شہر میں زبردست کشیدگی رہی دوپہر سے رات گئے تک پولیس اور مظاہرین میں آنسو گیس کے شیل اور پتھرائوسے توقیرالحسن رانجھا سمیت متعدد کانسٹیبل بھی زخمی ہو گئے پولیس اور وکلاء کی وجہ تنازعہ یہ بنی کہ ٹی ایم او دفتر میں انہیں ایک نکاح نامہ کی نقل سے یہ سلسلہ شروع ہوا سٹی پولیس ایس ایچ او شہزاد وڑائچ کے ہمراہ ٹی ایم او آفس پہنچی تو وہاں پر پولیس اور وکلاء میں تلخ کلامی ہو گئی ۔ تھانہ سٹی کے گیٹ پروکلاء اور پولیس کے درمیان زبردست تلخ کلامی ہو ئی وکلاء نے شدید احتجاج کیا گالی گلوچ کے بعد ایس ایچ او سٹی شہزاد ورائچ نے اپنے گن مین سے گن چھین کر وکلاء پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں صدر بار رانا خالد عباس اور عرفان چوہان ایڈووکیٹ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے گولی لگنے سے ایک راہگیر بھی مارا گیا مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوتا رہا اس سے قبل بھی وکلاء اور ٹی ایم او کے درمیان جھگڑا ہوا تھا تحصیل میونسپل آفیسر پر تشدد کیا گیا تھا تھانہ سٹی ڈسکہ میں ایس ایچ او سمیت 5افراد پر مقدمہ درج ہوا اور تمام ملزما ن گرفتار ہو ئے واقعہ رونما ہو نے کے بعد آرپی او گوجرانوالہ اور ضلعی پولیس آفیسر ڈاکٹر آصف بھی موقع پر پہنچے عوامی نمائندوں نے حالات بہتر کرانے کی بھر پور کوشش کی لیکن مشتعل ہجوم کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا مقتولین کی نعشیں سول ہسپتال پہنچیں تو وکلاء اور مشتعل ہجوم نے ہسپتال کے شیشے توڑ دیئے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کو او ایس ڈی اور ٹی ا یم او کو معطل کر دیا تاہم وکلاء کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا اس اس کے ساتھ ہی شہر میں ابھی کشیدگی کی فضا برقرار ہے اور شہر میں مکمل ہڑتال ہے کاروباری ادارے ،دفاتر اور سکول و کالج مکمل طور پر بند رہے۔
موضع سیخواں میں رانا خالد عباس ایڈووکیٹ اور عرفان چوہان ایڈووکیٹ کے نماز جنازہ میں ممبران اسمبلی ارمغان سبحانی ایم این اے ،آصف باجوہ ایم پی اے ،رانا افضل ایم پی اے ،محمد افضل منشاء سٹی صدر مسلم لیگ ن ،تاجروں ،سماجی تنظیموں، گوجرانوالہ ڈویژن بار کونسل، پنجاب بار کے ممبران، مقامی وکلائ، صحافیوں، سیشن ججز، سول ججز، سول سوسائٹی نے شرکت کی جب جنازے گھر سے اٹھائے گئے تو رشتہ داروں اور والدین میں کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشکبار ہو گئی پر امن طور دونوں وکلاء کو آبائی قبرستان میں سپر دخاک کر دیا گیا ان کے ایصال ثواب کے لیئے رسم قل آج 27مئی بروز بدھ کو ان کے آبائی گائوں میں ادا کی جائے گی۔
مقتول رانا خالد عباس ایڈووکیٹ کی والدہ نے کہا کہ پولیس نے میر ابیٹا چھین لیا میری اللہ تعالی سے دعا اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ مجھ انصاف دلایا جائے میرے بہادر بیٹے کو قتل کرنے والے پولیس والوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
مقتول عرفان چوہان ایڈووکیٹ کے والد محمد انور نے نوائے وقت سے باتیں کر تے ہو ئے کہ چھ بیٹوں میں سے عرفان دوسرے نمبر پر تھے انہوں نے محنت مزدوری کر کے اپنے بیٹے عرفان کو وکیل بنایا اس کی عمر 26سال تھی اس کی اپنے ماموں کی بیٹی سے منگنی ہو چکی تھی چند ماہ بعد اس کی شادی ہو نے والی تھی اس کے والد چچا اور بھائیوں نے کہا کہ انہیں انصاف دلایا جائے ۔
انجمن رائس ڈیلر ز ایسوسی ایشن غلہ منڈی کے صدر نلک محمد جابر ،سماجی رہنما حاجی محمد ارشد مغل نے کہا کہ پولیس نے بہت زیادتی کر کے شہر کا امن تباہ کر دیا ۔
ڈی ایس پی ڈسکہ وسیم ڈار نے کہا کہ ڈسکہ میں ہو نے والہ حادثہ اچانک ہوا ہے ہماری کوشش ہو گی کہ قانون کے مطابق انصاف ہو دونوں فریقین کو صبر وتحمل سے کام لینا چاہئیے اور مفاہمت سے آگے بڑھنا ہو گا ڈی پی او سیالکوٹ سے فون پر بار بار رابطہ کیا گیا انہوں نے فون نہیں سنا بلکہ ان کا سٹاف مختلف طریقوں سے بات نہ کرانے پر ٹالتا رہا ۔
بار ڈسکہ کے سابق سیکرٹری ریاض سہیل ایڈووکیٹ ،سابق صدر بار ،بابائے وکلاء چودھری شکر اللہ گھمان نے کہا کہ ہم اپنے وکلاء کو قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے تاکہ ان کو پھانسی کے تختہ پر لٹکایا جائے ۔