پسند کی شادی: خاتون کو ساتھ لے جانے کی کوشش، رشتہ دار لڑ پڑے، گھونسوں، تھپڑوں کی بارش
لاہور (وقائع نگار خصوصی) پسند کی شادی کے کیس میں شوہر کے حق میں بیان دینے کے لئے آنے والی خاتون کو اپنے ہمراہ لے جانے کے لئے لڑکی اور لڑکے کے رشتہ دار آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے پر حملہ کر دیا۔ فریقین نے گھونسوں اور تھپٹروں کی بارش کر دی۔ لڑکی کو اس کے خاندان کی زبردستی ساتھ لے جانے کی کوشش ہائیکورٹ سکیورٹی نے ناکام بنا دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جیمز جوزف نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی سماعت کے موقع پر پسند کی شادی کرنے والے اسد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس نے پتوکی کی رہائشی رفعت نامی لڑکی سے پسند کی شادی کی مگر لڑکی کے گھر والوں نے اسکے خلاف اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرا دیا۔ لڑکی کی والدہ پروین نے عدالت کو بتایا کہ اسد پہلے ہی شادی شدہ ہے اس نے میری بیٹی کو ورغلا کر زبردستی اپنے ساتھ رکھا ہے۔ رفعت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ اس نے اسد سے پسند کی شادی کی۔ عدالت نے متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او کو اب تک کی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 2 جون تک ملتوی کر دی۔ عدالتی سماعت کے بعد دونوں فریقین کمرہ عدالت سے باہر نکلے اور لڑکی کو اپنے ہمراہ لے جانے کی کوشش کی تو لڑکا اور لڑکی کے رشتہ دار ایک دوسرے کو گالیاں نکالتے ہوئے حملہ آور ہو گئے۔ اس لڑائی میں دونوں فریقین نے ایک دوسر پر تھپٹروں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا تاہم عدالتی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں نے لڑکی کو چھڑوا کر اسکے خاوند کی ساتھ بھجوا دیا۔