• news

اتحادیوں کی شدید بمباری‘ یمن میں حوثی باغیوں‘ کمانڈوز سمیت 80 ہلاک‘ 100 زخمی

صنعا( رائٹرز +اے ایف پی+بی بی سی) یمن کے دارالحکومت صنعاء اور سعودی سرحدی علاقے میں اتحادی طیاروں کی شدید بمباری کے سبب حوثی باغیوں، کمانڈوز سمیت 80افراد ہلاک اور100زخمی ہوگئے۔ دو ماہ سے جاری کارروائی میں یہ مہلک ترین بمباری ہے مقامی افراد کے مطابق مہاجر صوبہ کے علاقے با کیل المیرعلاقے کو نشانہ بنایا گیا، شہریوں سمیت 90 افراد مارے گئے۔ ادھر فوجی بیس پر فضائی حملے میں کئی افراد جاں بحق ہوئے ہیں، ایک فوجی نے  بتایا کہ اس گودام کو نشانہ بنایا گیا جہاں یمنی حکومت کے مخالف فوجی اور حوثی باغی ہتھیار لینے آئے تھے۔ سابق صدر صالح کے حامی فوجیوں کے ہیڈ کوارٹرز کو ہدف بنانے سے36ہلاک ہوئے ہیں۔فج اتن میں اسلحہ ڈپو تباہ کردیا۔ صنعا میں حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سعودی اور اس کے اتحادیوں نے صنعا میں سپیشل فورسز کے کیمپ پر بمباری کی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا گیا جس کے باعث کم از کم 100 افراد زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ کمانڈو یونٹ حوثی باغیوں کے حمایتی ہیں اور سعودی اتحاد اس یونٹ کی صلاحی کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔اتحادیوں کے حملے کے بعد یمن کے سرحدی علاقے حجہ سے بھی جانی نقصان کی اطلاعات آئی ہیں۔ایک رہائشی نے بتایا ’حوثی باغی اس علاقے سے سعودی عرب کے سرحدی علاقوں کو نشانہ بنا رہے تھے لیکن اتحادیوں کی بمباری نے باغیوں کو نہیں شہریوں کو نشانہ بنایا۔‘حجہ پر حملے کے چند گھنٹوں بعد اتحادیوں کے جہازوں نے صنعا کے ضلع سبئ?ون میں کمانڈو یونٹ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا۔باغیوں کے کنٹرول میں وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ 36 فوجی اور افسر اس حملے میں ہلاک ہوئے۔اتحادیوں کے حملے میں صوبہ حدیدہ میں باغیوں کے زیر کنٹرول بحری اڈے اور 2بحری جہازوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔بحری جہازوں نے بھی شیلنگ کی ہے۔ ایک جہاز کا نام بلقیس ہے۔ دوسری جانب صحت کے عالمی ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مارگریٹ چین نے کہا کہ یمن پر اتحادیوں کی دو ماہ سے جاری بمباری سے دو ہزار افراد ہلاک اور آٹھ ہزار زخمی ہوئے ہیں جن میں سینکڑوں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یمن میں 75 لاکھ لوگوں کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ ’ملک بھر میں ہسپتالوں میں ایمرجنسی آپریشن رومز اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ عملے اور تیل کی قلت کے باعث بند ہو رہے ہیں۔ فریقین امدادی سامان کی رسائی کی اجازت دیں۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سعودی عرب پر یمن میں جنگ بندی قائم کرنے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن جنگ نے خطے بالخصوص سعودی عرب کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ فوجی کارروائی ختم کرے۔ انہو ں نے او آئی سی اجلاس کے موقع پر یہ بات کہی۔ ہم سعودی بھائیوں سے کہنا چاہتے ہیں خطے کے تمام ممالک سے مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں۔ کویت کے اخبارات میں چھپنے والے خط میں بحرین نے بحران کے حل کیلئے ایران اور عرب ممالک کے مذاکرات پر زور دیا اور کہا سعودی عرب سے کہا اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ یمن بحران جنگ سے حل نہیں ہو گا۔ آپ کیمپ ڈیوڈ کیا لینے گئے۔ امریکہ تمہارا خیرخواہ نہیں۔ اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن