• news

پرویز رشید کی معافی قبول : خواتین اقلیتوں کی نشستیں منتخب ارکان کے تناسب سے انتخاب درست ہے : اسلامی نظریہ کونسل

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) اسلامی نظریہ کونسل نے پارلیمنٹ میں خواتین اور اقلیتوں کی نشستیں ووٹوں کے تناسب کی بجائے منتخب ارکان کے تناسب سے انتخاب درست قرار دے دیا ہے۔ مروجہ عدالتی خلع میں شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت کا یکطرفہ ڈگری جاری کرنا  غلط قرار دے دیا  ہے تاہم سمیحہ راحیل قاضی، افتخار نقوی اور مولانا طاہر اشرفی نے  اس سے اتفاق نہیں کیا  اور کہا کہ  عدالتیں خلع اور فسخ نکاح میں فرق کریں خواجہ سرائوں اور مخنث میں بھی فرق کیا جائے۔ قرآن آسان تحریک کی طرف سے شائع کردہ قرآن کریم میں رسم الخط کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے رحم کرایہ پر دینا شرعاً ناجائز ہے اور اس عمل سے پیدا شدہ بچے کا نسب صرف ماں سے ثابت ہوگا۔ پرویزرشید نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے انہیں معاف کردیا جائے۔ لائوڈ سپیکر کا بے جا استعمال درست نہیں مگر قانون سب کے لیے یکساں بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کونسل کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پران کے ساتھ سمیعہ راحیل قاضی بھی موجود تھیں۔ مولانا شیرانی نے کہاکہ یکساں نظام صلوۃ شرعی نہیں انتظامی مسئلہ ہے اگرکوئی حکومت انتظامی طور پر اسے  درست سمجھتی ہے تواس میں کوئی قباحت نہیں لائوڈ سپیکرکے بے جا استعمال پر پابندی کے حق میں ہیں مگر اس لائوڈ سپیکر ایکٹ کااطلاق یکساں کیا جائے۔ وزارت مذہبی امورکی طرف سے دستوری ترمیمی بل کے حوالے سے مراسلہ آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہرجماعت کے کامیاب ارکان کی بجائے ہر جماعت کو ملنے والے ووٹوں کے تناسب سے دی جائیں مگر اسلامی نظریہ کونسل نے اس رائے کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 51میں سیٹوں کی تعداد جماعت میں کامیاب ہونے والے ارکان کے تناسب سے برقرار رکھی جائیں البتہ سمیحہ  راحیل قاضی، علامہ افتخار نقوی اور علامہ طاہراشرفی نے اس پر اختلافی نوٹ لکھا اسی طرح کونسل میں خواتین کی نشستوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے کونسل نے رائے دی کہ کونسل میں کم ازکم ایک خاتون لازمی ہونی چاہئے زیادہ کی کوئی حد نہیں اس رائے پر بھی سمیحہ راحیل قاضی ،علامہ افتخارنقوی اورعلامہ طاہراشرفی نے اختلاف کیا اور اختلافی نوٹ دیا۔ مولانا شیرانی نے کہاکہ کونسل کے ارکان کی رائے تھی کہ اس حوالے سے الیکشن جس انداز سے چل رہا ہے فی الحال اسی انداز سے چلنے دیا جائے۔ پارلیمنٹ میں دو نظام نہیں ہو سکتے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ کونسل کے اجلاس میں مسلم عائلی قوانین بھی زیربحث آئے جس میں طلاق کے معروف طریقوں کے علاوہ نکاح کا دوسرے طریقوں سے خاتمے کا معاملہ زیربحث  آیا۔ کونسل نے مسلم انفساخ ایکٹ 1939،عائلی قوانین 1961 اور فیملی کورٹس کے قانون کا جائزہ لیتے ہوئے غیرشرعی طریقوں کونکالنے کا فیصلہ کیا اور رائے دی کہ مروجہ عدالتی خلع جس میں شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت یطرفہ ڈگری جاری کرتی ہے، درست نہیں۔ عدالتوں کو چاہئے کہ وہ خلع اور فسخِ ناح میں فرق کریں۔ خلع میں میاں بیوی ایک سودے بازی کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ دونوں فریقوں کی رضامندی شامل ہو البتہ ظہار، لعان اور ایلاء کے حوالے سے کونسل نے ریسرچ ونگ کو ہدایت کی  کہ ان کی تعریف کرکے کونسل میں پیش کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نکاح نامہ فارم نئے سرے سے مرتب کیا جائے۔ متعلقہ وزارت و خط ارسال کر دیا جائے۔ کونسل کی رائے  کے مطابق کمپیوٹرائزڈ نکاح نامہ فارم مرتب یا جائے۔ مولانا شیرانی نے کہاکہ قرآن آسان تحریک کے نام پر قرآن آسان تحریک کی طرف سے شائع کردہ قرآن  کریم میں رسم الخط کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ درست نہیں، اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔کیونکہ عربی زبان کا اپنا لہجہ اور تلفظ ہے اس خط اور لہجے کو تبدیل کرنا درست نہیں اس سے معنی تبدیل ہوسکتے ہیں یہ بات قرآن آسان تحریک کی طرف سے ایک مراسلے کے جواب میں کہی گئی۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ سرائوں اور مخنث میں فرق کیا جائے ۔شعبہ ریسرچ خواجہ سرا کے لفظ کی تحقیق کرے  آرٹیکل35کے تحت ان کو خاندان کا حصہ رکھا جائے ورنہ ہر نوجوان مخنث بن کرمعاشرے میں فساد اور بگاڑکا ذریعہ بنے گا جو مخنث اپنی خاصیات میں مرد کے قریب ہیں ان کو مردوں کی قبیل اور جو عورت کے قریب ہے اسے عورت کے قبیل سے شمارکیاجائے اسی طرح کے احکامات ان پر لاگو ہوں گے متبادل ماں کے حوالے سے عدالت عالیہ لاہورکے فیصلے اور محمدافضل زاہدی کے مراسلے کے حوالے سے کونسل نے رائے دی کہ رحم کرایہ پر دینا شرعاً ناجائز ہے اس عمل سے پیدا شدہ بچے کا نسب صرف ماں سے ثابت ہوگا۔ مولانا شیرانی نے کہاکہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے تعلیمی مقاصدکے لئے زمین کی الاٹمنٹ پراگلے اجلاس میں چیئرمین متروکہ وقف املاک کو بلاکران سے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اس پر رائے دی جائے گی، حق حضانت کے حوالے سے بھی مختلف قواعد زیربحث آئے جس میں کہاگیاہے کہ مراسلہ نگارکو مطلع کیا جائے  وکلاء کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے۔کونسل نے گارڈین اینڈ وارڈایکٹ پر سفارشات پیش کی ہیں وہ بھی ملاحظ کی جا سکتی ہیں۔ حق حضانت کے تحت سات سال تک بچہ یابچی ماں کے پاس رہ سکتی ہے البتہ باپ سے کتنی دوری ہونی چاہئے اس پررائے دی جا سکتی ہے۔ انجمن فیض الاسلام راولپنڈی کی طرف سے سودی سرمایہ کاری ،این آئی ٹی یونٹنس اورقومی بچت کی سکیموں کے حوالے سے مراسلہ آیاتھا جس کے جواب میں کہاگیا ہے کہ سودی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسلامی نظریہ کونسل کی سابقہ سفارشات، راجہ ظفرالحق کی رپورٹ ،محمودغازی کمیشن کی رپورٹ موجود ہے ان سب رپورٹوں کاجائزہ لے کرایک خلاصہ بناکر معاشی فلسفہ وزارت خزانہ اورسٹیٹ بنک کو بھیجاجائے گا اگلے اجلاس میں این آئی ٹی یونٹس کے کی تفصیلات طلب کی جائیں گی، سودی نظام اور اس سے متعلق تمام رپورٹوں کو جمع یا جائے گا۔ اس سلسلے میں سہ روزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی ے منظور ردہ تین بلز بابت(i)بچہ شادی ممانعت پنجاب(ترمیمی) ایکٹ 2015 مسلم فیملی لاز پنجاب(ترمیمی) ایکٹ2015ء فیملی کورٹس پنجاب(ترمیمی) ایکٹ 2015ء پرکے حوالے سے ٹیبل بناکرسپیکرپنچاب اسمبلی کوبھیج دیا گیا ہے۔
اسلامی نظریہ کونسل

ای پیپر-دی نیشن