مقبوضہ کشمیر : جھڑپ میں شہید مجاہد کمانڈر سپردخاک مکمل ہڑتال احتجاجی مظاہرے
سری نگر(اے این این+ بی بی سی)مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی فوج کیساتھ جھڑپ میں شہیدہونے والامجاہدکمانڈر کولگام میں سپرد خاک،نمازجنازہ میں متعددحریت رہنماؤں اوربڑی تعدادمیں شہریوں کی شرکت۔ علاقے میں مکمل ہڑتال،آزادی کے حق میں مظاہرے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کولگام کے کانجی کولہ یاری پورہ علاقے میں قابض فوج کیساتھ جھڑپ میں ایک مجاہدکمانڈر کی شہادت کے واقعہ کے خلاف گزشتہ روز ضلع کے بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے جن میں آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ادھر مجاہدکمانڈر کے جسدخاکی کو رات بھر اپنے آبائی گائوں میں آخری دیدار کے لیے رکھا گیا اورصبح نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد سپرد خاک کردیا گیا جبکہ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی،مسلم لیگ ، سالویشن موومنٹ ، جماعت اسلامی، مسلم دینی محاذ، اسلامک پولیٹکل پارٹی،لبریشن فرنٹ(آر) ، مسلم خواتین مرکز، پیپلز لیگ اور مسلم پولٹیکل لیگ نے اپنے الگ الگ پیغامات میں جھڑپ کے دوران شہیدہونے والے مجاہد کوشاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔ پلوامہ میں ایک بارپھرنا معلوم افراد نے ڈیوٹی پرمامور ایک پولیس اہلکار سے سروس رائفل چھین لی۔ دوسری جانب سرینگر مظفر آباد شاہراہ پرٹریفک کے حادثے میں ریاستی اسمبلی کے رکن اور پیپلز کانفرنس کے سینئر رہنماء ایڈوکیٹ بشیر احمد ڈار کا جواں سالہ بیٹا بشارت بشیر ڈار ہلاک جبکہ ایک بیٹا فداحسین ڈار شدیدزخمی ہوگیا ۔دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس ’’ گ ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کولگام میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوان کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی اکڑ اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے جموں و کشمیر میں قیمتی انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری ہے اور جبری فوجی قبضے کے خلاف ہمارے نوجوان آئے دن سرفروشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ گزشتہ شب سو پور کے علاقے ڈور میں نامعلوم حملہ آوروں کے ہاتھوں ایک اور شہری غلام حسین ڈار کے قتل پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک نے کل جمعہ سے دس روزہ جیل بھر و مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔ادھر کشمیر کے شمالی قصبہ سوپور میں دو روز میں مواصلاتی تجارت سے وابستہ دو شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہیں اور خوف کی فضا ہے۔ہلاکت کا تازہ واقعہ سوپور کے ڈورو گاؤں میں منگل کی شب اْس وقت پیش آیا جب مسلح افراد نے 60 سالہ غلام حسن کے گھر میں داخل ہو کر انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔غلام حسن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ الجہاد نامی مسلح گروہ کا سابقہ کارکن تھا، لیکن اب اس نے گھر کی زمین ایک مواصلاتی سرکاری کمپنی کو ٹاور کھڑا کرنے کے لئے کرائے پر دے رکھی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھمکی آمیز پوسٹر غیر معروف گروپ ’لشکرِ اسلام‘ کے ہیں اور ان میں تمام ٹیلی کام کمپنیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی سرگرمیاں فوری طور بند کردیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔سوپور میں حالات کشیدہ ہیں جبکہ ٹیلکام کمپنیوں کی نمائندہ دکانوں سے اشتہاری تختیاں ہٹا لی گئی ہیں جبکہ اور موبائل فون سے متعلق ریچارج، سم کارڑ اور دوسری پرچون سہولیات بھی معطل ہوگئی ہیں۔ادھر حریت پسند رہنما سید علی گیلانی نے ان حملوں کو ’دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔