• news

17برس کے طویل سفر کے بعد پاکستان ایک مستند ایٹمی قوت بن چکا

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) سترہ  برس کے ایٹمی سفر کے بعد  اب پاکستان ہر اعتبار سے  ایک مستند ایٹمی طاقت بن چکا ہے جس کے پاس  سٹریٹجیک اور ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار، انہیں داغنے کیلئے میزائل اور ہدف پر گرانے کیلئے طیارے موجود ہیں۔محض یہی نہیں، اب پاکستان زمین، فضاء اور سمندر سے بھی ایٹمی ہتھیار مطلوبہ ہدف تک  داغ سکتا ہے اور اس کے پاس جوابی ایٹمی حملہ’’ سیکنڈ سٹرائیک‘‘ کی مکمل استعداد موجود ہے۔ پاکستان نے اب تک ایٹمی آبدوز نہیں بنائے لیکن اس سمت میں عمدہ کام ہو رہا ہے۔ مئی 1999 میں پاکستان نے بڑے حجم کے یورینئم  بموں کا تجربہ کیا تھا جنہیں ہوائی جہاز سے گرایا جا سکتا ہے۔ ایٹمی طاقت بننے کیلئے یہی کافی نہیں ہوتا۔ ایٹمی تجربات کے بعد بھی ایک طویل سفر درپیش ہوتا ہے اور پاکستان  کامیابی سے منزل کی جانب گامزن رہا۔ سابق آمر پرویز مشرف نے اپنی   کئی خرابیوں کے باوجود نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور  ایس پی ڈی کی شکل میں پاکستان کو ایک مکمل ایٹمی تنظیم بنا کر دی،ایٹمی طاقت کو ادارہ جاتی شکل دی، مستقبل کی منصوبہ بندی کی۔ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ  کے دوران  جو ایٹمی دھماکے کئے گئے اور غوری میزائل کا پہلا تجربہ ہوا اس کے بعد پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے ڈیلیوری سسٹم  بنانے میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ سب سے اہم کامیابی تو یہ تھی کہ خوشاب کا ایٹمی ری ایکٹر مکمل ہو گیا ،پلوٹونیئم کی پیداوار شروع ہو گئی اور  اس مقام پر چار ایٹمی ری ایکٹرکام کر رہے ہیں اور پاکستان  عمدگی سے پلوٹونئیم روٹ پر منتقل ہو گیا جس کی بدولت اس نے  چھوٹے ایٹمی ہتھیار  تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کی  اور ان ہی ٹیکٹیکل ہتھیاروں نے بارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن  کو ناکام بنایا۔ ڈیلیوری سسٹم کے ضمن میں غوری کے بعد شاہین اول اور دوم اور اب شاہین سوم بھی تیار کر لئے گئے۔ ٹھوس ایندھن سے چلنے والے یہ میزائل بھارت کے اندر اور اس  کے جنوبی جزیروں تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ کروز میزائل بابر  بنایا گیا جو   سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے۔ مستند ذرائع کا دعویٰ ہے کہ  اسی میزائل کو اگستا  آبدوز سے زیر سمندر داغنے کا کامیاب تجربے کئے گئے ہیں جن کی بدولت پاکستان، ایٹمی حملہ ہونے کی صورت میں پاکستان جوابی کارروائی کرنے کا اہل ہو گیا ہے۔  اسی دوران پاکستان نے ساٹھ کلو میٹر تک مار کرنے والا نصر میزائل بنایا جو چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کو جارح دشمن  پر گرا سکتا ہے۔  اب پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیاروں اور ان کے ڈیلیوری نظاموں کی تمام رینج  میسر ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پچیس برسوں سے ایٹمی آبدوز کے پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔ اس بارے میں پاکستان نے کوئی دعویٰ کرنے کے بجائے ہمیشہ رازداری کو ترجیح دی تاہم باور کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے ایٹمی آبدوز میں استعمال ہونے والے چھوٹے ایٹمی ری ایکٹر تیار کرنے کی استعداد حاصل کر لی ہے جس کے بعد اگلا سفر مزیدآسان ہو جاتا ہے۔
ایٹمی طاقت

ای پیپر-دی نیشن