• news

قذافی سٹیڈیم، پُرامن پاکستان کا منظر

آج ون ڈے سیریز کا آخری معرکہ ہے پاکستان اور زمبابوے کے مابین کھیلی جانیوالی ہوم سیریز کے چار میچوں کے کامیاب اور پرامن انعقاد سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے غیر محفوظ ملک ہونے کا تاثر زائل ہونے میں خاصی مدد ملی ہے۔ سیریز کے چار میچوں نے پاکستانی عوام کے مزاج پر بھی بہت مثبت اثر ضرور ڈالا ہے۔ لوگوں کو خوشیاں منانے کا موقع ملا ہے چہروں پر مسکراہٹیں آئی ہیں، قہقہے گونجے اور نعرے لگے ہیں۔ ٹیلی ویژن کے ذریعے پوری دنیا میں پاکستانی عوام کی بہادری اور زندہ دلی کا ایک واضح پیغام گیا ہے۔ پاکستان کی عوام نے ان میچوں کے دوران سٹیڈیم آ کر ساری دنیا کو یہ بتا دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہم کھیلوں سے محبت کرتے ہیں، ہم کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرتے ہیں ہمیں اپنے مہمانوں کی قدر کرنے کی تمیز اور سلیقہ آتا ہے۔ ہمارا انداز میزبانی ایسے ہی دنیا میں منفرد مقام نہیں رکھتا ہم اس ٹائٹل کے حقیقی معنوں میں حقدار ہیں۔ دیکھیں ٹیلی ویژن سکرین پر ہم کس طرح زمبابوے کے کھلاڑیوں کو داد دیکر ان کے حوصلے بلند کر رہے ہیں، دیکھیں اپنی ٹیلی ویژن کی سکرین پر ہزاروں کا مجمع کس طرح ہر میچ میں سخت گرمی میں قذافی سٹیڈیم میں میچ کے آغاز سے اختتام تک کس طرح لطف اندوز ہوتا ہے۔ ہم پر دہشت گردی کا لیبل لگایا جاتا ہے لیکن دیکھیں اپنے ٹیلی ویژن سکرین پر کسی نے ایک خالی بوتل بھی گرائونڈ میں نہیں پھینکی۔ کیمرے کی آنکھ سے کچھ پوشیدہ نہیں ہے دنیا بھر کے ناقدین کو ہم نے قومی اتحاد کا ثبوت دیا ہے۔ ہم نے ’’پرامن‘‘قوم کا پیغام دیا ہے۔ ہم نے مہذب قوم کا پیغام دیا ہے۔ ہم وہ ہیں جو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں نظر آ رہے ہیں ہم وہ نہیں جو چند شرپسند ہمارا سہارا لے کر ہمارا نام لے کر ہمارے جیسا حلیہ بنا کر غلط کاموں میں ملوث ہیں اور ہمیں دنیا بھر میں بدنام کر رہے ہیں۔ دیکھیں لاہور کے قذافی سٹیڈیم کو اور ذرا غور سے دیکھیں یہاں آپ کو ہر طرف خوشیاں نظر آئیں گی، ہر طرف تحمل مزاجی نظر آئے گی، یہاں ہر طرف امن و سکون نظر آئے گا، یہاں آپ کو ہر طرف مہمان نوازی نظر آئے گی، یہاں آپ کو وہ سب نظر آئے گا جو ہم سے چھینے جانے کی ایک عرصے سے کوشش ہو رہی ہے۔ ہم سے ہماری خوشی چھینی گئی، ہماری تفریح چھینی گئی، ہم سے ہمارا محبوب ترین کھیل کرکٹ چھینا گیا لیکن ہم آج بھی زندہ دل ہیں اور قذافی سٹیڈیم میں موجود ہیں۔ ہم کرتے ہیں اپنے معاشرے کی اصل عکاسی، ہمارے معاشرے کے عکاس وہ نہیں ہیں جن کے ہاتھ میں اسلحہ ہے اور جسم پر بارود، ہماری حقیقت دیکھنا چاہتے ہیں تو لاہور کے قذافی سٹیڈیم کو دیکھیں۔ ہم امن پسند تھے، ہیں اور اب امن کے متلاشی ہیں۔ ہمیں ہماری کرکٹ، ہاکی، ٹینس، سنوکر اور تمام کھیلوں کی میزبانی واپس کریں۔ ہم ان کھیلوں کے قائد رہے ہیں، ہم چیمپئن ہیں۔ آئیں ہمارے ساتھ ہمارے میدانوں پر کھیلیں اور کھیل کا حقیقی لطف بھی اٹھائیں۔ ہمارے دشمنوں کو ہماری ابتدائی کامیابی ہضم نہیں ہو گی لیکن اب یہ بیرونی دنیا پر قرض ہے کہ دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہم نے جو قربانیاں دی ہیں ہمیں ان کا صلہ دیا جائے اور ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔

آج آخری میچ ہے امید ہے مستقبل میں بین الاقوامی مقابلوں کا سلسلہ جاری رہے گا اس موقع پر کرکٹ بورڈ کے تمام عہدیداروں کی کاوشوں کی تعریف بھی ضروری ہے بہترین پچز کی تیاری پر آغا زاہد، حاجی بشیر اور ان کی پوری ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔ لاہور کے شہری ٹریفک کی بندش پر موسم کی سختیوں کو برداشت کرنے پر بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا کردار بھی قابل تعریف ہے سی سی پی او لاہور امین وینس نے بہت محنت کی ہے میچ کے آغاز سے اختتام تک تمام کاموں کی نگرانی اور موقع پر پہنچ کر ہدایات دے کر ہر لمحہ اپنے جوانوں کے ساتھ گزارا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ لاہور پولیس نے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات ایک کیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ دعا ہے کہ آج کا دن بھی خیریت سے گزرے اور زمبابوے ٹیم کے کھلاڑی بحفاظت وطن واپس جائیں۔ وہ جائیں اور دیگر ٹیموں کے کھلاڑی پاکستان آئیں، آمین!

ای پیپر-دی نیشن