• news

بلدیاتی انتخابات میں جو ہوا، ذمہ دار الیکشن کمشن ہے میاں افتخار پر مقدمہ میرے ، پرویز خٹک کے کہنے پر نہیں بنا: عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے صوبوں میں چھ چھ باریاں لیں لیکن وہاں بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے ہم نے اقتدار میں آتے ہی کرا دیئے۔ سارے پاکستانیوں کو مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ آج نیا خیبر پی کے بن گیا ہے صوبہ خیبر پی کے میں41 ہزار نمائندے منتخب ہوئے 84 ہزار نے الیکشن لڑا تھا میاں صاحب یہ ہے نیا پاکستان اور وہ بیلٹس جس کی میں بات کرتا ہوں میٹرو بس بنانے سے نیا پاکستان نہیں بنتا تحریک انصاف کے امیدوار سوات میں الیکشن کیوں ہارے اس بارے میں صوبائی آرگنائزر اور سوات کے ایم این اے سے جواب مانگ لیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو بلدیاتی الیکشن میں جس حلقے پر اعتراض ہے تو بتائیں ہم اسے دور کریں گے لیکن انہیں معلوم نہیں ان کے بارے میں عوام کیا فیصلہ کر چکے ہیں میاں افتخارکی گرفتاری میں صوبائی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ خیبر پی کے کی پولیس اپنے کام میں آزاد ہے ہمارے ہاں سیاسی مخالفین پر مقدمے درج نہیں ہوتے ہمارے خلاف پرچے بھی مسلم لیگ ن کی حکومت نے کٹوائے چیئرمین نادرا NA122 میں جواب دینے کی بجائے باہر کیوں چلے گئے ہیں میں الیکشن ٹریبونل سے اپیل کرتا ہوں کہ روزانہ کی بنیاد پر میرا کیس سنا جائے۔ بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں پنجاب میں مسلم لیگ ن کیوں بلدیاتی الیکشن نہیں کراتی وہ اس وجہ سے کہ کہیں اسے اپنے اختیارات لوکل گورنمنٹ کو نہ دینے پڑیں اور صوبائی حکومت ہی وہ فنڈ بھی استعمال کرتی رہے ہمیں خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن کرانے میں اس لئے دیر لگی کیونکہ سندھ اور پنجاب میں حلقہ بندیاں غلط کی گئی تھیں جنہیں سپریم کورٹ نے مسترد کیا۔ جب میں نے پولنگ کے موقع پر بدنظمی دیکھی تو میں نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو فون کیا جنہوں نے بتایا کہ وہ تو اپنے اختیارات الیکشن کمیشن کو دے چکے ہیں ان کے بس میں اب کوئی اختیار نہیں رہا۔ الیکشن کمیشن کے پاس تو فوج بھی تھی وہ فوج استعمال کر سکتا تھا انہوں نے کہا کہ میں چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی عزت کرتا ہوں وہ نئے نئے آئے ہیں لیکن میں پوچھتا ہوں کہ پہلے سے موجود صوبائی الیکشن کمشنر کیسے کام کر رہے ہیں انہیں ہٹایا کیوں نہیں گیا میں چیف الیکشن کمشنر سے اپیل کرتا ہوں کہ جہاں بھی دھاندلی کی کوئی شکایت ہے اس بلدیاتی الیکشن کی انکوائری کرائیں ہم بھرپور معاونت کریں گے۔ میں اے این پی کے رہنما میاں افتخار کی اس لئے عزت کرتا ہوں کہ وہ بہادر انسان ہیں ان کے خلاف ہم نے کوئی ایف آئی آر کٹوائی نہ ہم اسے ختم کر سکتے ہیں ہماری جانب سے پولیس پر کوئی دبائو نہیں۔ آئی جی ناصر خان درانی خود کہہ چکے ہیں کہ ان کی پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں میاں افتخار کے کیس کی انکوائری کی جائے گی جو بھی فیصلہ ہو گا۔ ہمیں قبول ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن کو معلوم نہیں ان کے ساتھ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے یہاں لوگ بے وقوف نہیں شعور رکھتے ہیں پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار سٹے نہیں لے گا۔ میں نے زرداری کا میاں افتخار حسین کے بارے میں بیان سنا ہے میں انہیں بتا دیتا ہوں کہ یہ سندھ نہیں خیبر پی کے کی آزاد پولیس ہے ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے جس طرح کی سندھ میں ذوالفقار مرزا کے معاملے میں پولیس آپ کے حکم پر کر رہی ہے عمران نے کہا کہ خیبر پی کے میں جو نئے آرگنائزر بنائے ہیں ان سے بلدیاتی الیکشن میں سوات میں شکست کیوں ہوئی رائے لیں گے لیکن یہ اتنا بڑا الیکشن تھا اسے الیکشن کمشن ڈویژن کی سطح پر بھی مراحل میں کروا سکتا تھا۔ لاہور میں میرے حلقے NA 122 کا فیصلہ جج نے کرنا ہے اس میں چیئرمین نادرا نے رپورٹ دینی تھی وہ کیوں باہر چلے گئے نادرا کے چیئرمین نے بیرون ملک جانا تھا تو پہلے بتا دیتے میں نے اس کیس پر36 لاکھ خرچ کئے ہیں ٹریبونل کے جج سے اپیل کرتا ہوں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں کیونکہ یہ بھی پتہ نہیں چل رہا سپیکر قومی اسمبلی ہے یا جعلی سپیکر کام کر رہا ہے اگر کل کو وہ نااہل ہو گئے تو پھر جواب کون دے گا کہ ایسا سپیکر کیسے دو سال تک کام کرتا رہا مجھے فافن والوں نے بتایا کہ انہیں سردار ایاز صادق نے فون کر کے دھمکیاں دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں افتخار پر ایف آئی آر نہ ہمارے کہنے پر کٹی نہ یہ ہمارے کہنے پر ختم ہو گی خیبر پی کے پولیس زرداری کی پولیس ہے نہ اس میں پنجاب کے گلو بٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی ہی حکومت میں گاؤں کی سطح تک اختیارات پہنچا دیئے‘ یہی تبدیلی ہے اتنا بڑا الیکشن تھا بدنظمی ہونی تھی بلدیاتی انتخابات میں جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار الیکشن کمشن ہے۔ وہ فوج طلب کر سکتا تھا۔ میاں افتخار پر مقدمہ میرے یا پرویز خٹک کے کہنے پر درج ہوا نہ ایف آئی آر ہمارے حکم پر روکی جائے گی۔ الیکشن کے معاملے پر صوبائی حکومت پر تنقید بلاجواز ہے۔ پولیس تو الیکشن کمشن کے ماتحت تھی۔ چیف الیکشن کمشنر انتخابی عذرداریوں کی سماعت کیلئے مضبوط ٹربیونلز بنائیں جن کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو۔ چیف الیکشن کمشنر اگر اتنا بڑا الیکشن نہیں کرا سکتے تو ڈویژن کی سطح پر انتخابات کراتے وزیراعلیٰ خیبر پی کے سے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی کی تحقیقات کرائیں۔ تحریک انصاف پر دھاندلی کے الزامات لگانے والے الیکشن ٹربیونل جائیں۔ ملک میں پہلی بار گاؤں کی سطح پر الیکشن ہوئے ہیں‘ سات ووٹ ڈالنے کی وجہ سے بدنظمی ہوئی۔ انتخابات میں بدانتظامی سے متعلق چیف الیکشن کمشنر تحقیقات کرائیں۔انہوں نے کہا دھاندلی ثابت ہوگئی تو انتخابات دوبارہ کرائینگے

ای پیپر-دی نیشن