اقتصادی راہداری قبول نہیں‘ بھارت ....پورے خطے کو فائدہ ہو گا : پاکستان : مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہونا چاہیے : مودی
نئی دہلی+ اسلام آباد (نیٹ نیوز+ بی بی سی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے سخت خلاف ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی جب گزشتہ ماہ چین گئے تھے تو مذاکرات کے دوران انہوں نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی۔ سشما سوراج حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر اپنی وزارت کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کر رہی تھیں۔ بی بی سی کے مطابق وہ وزیر ِخارجہ ضرور ہیں لیکن خارجہ پالیسی کے بارے میں زیادہ تر وزیراعظم نریندر مودی ہی بات کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری پر سوال کا جواب دیتے ہوئے سشما سوراج نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نے نہ صرف سفارتی چینل کے ذریعے بلکہ خود چینی رہنماو¿ں سے ملاقات میں اس منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی انہیں بتایا تھا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ ’جب بھی آزاد کشمیر میں کوئی کارروائی ہوتی ہے تو ہم پاکستان کا سفیر بلا کر اپنی ناراضی ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن جب وزیراعظم چین گئے تو انہوں نے اس بات کو بہت سختی سے کہا، کہ یہ جو آپ نے اقتصادی راہداری کی بات کی ہے اس میں بھی پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر (آزاد کشمیر) میں جانے کی بات ہے، وہ ہمیں منظور نہیں ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارت کا بنیادی اعتراض اس بات پر ہے کہ یہ راہداری پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے ہوکر گزریگی، اسے فکر ہے کہ یہ بنیادی ڈھانچہ فوجی مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اقتصادی راہداری چین کیلئے بھی ایشیا کے مختلف ممالک سمیت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک تک رسائی، وہاں تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے سستا رابطہ ثابت ہوگا۔ بھارتی حکومت کو اس تنقید کا بھی سامنا ہے کہ اسکی کوئی واضح پاکستان پالیسی نہیں۔ اس بارے میں سشما سوارج نے کہا کہ پالیسی میں تبدیلی یا ترمیم کا تاثر غلط ہے، حکومت نے پہلے ہی پاکستان سے بات چیت کی شرائط واضح کردی تھیں ان پر اب بھی وہ قائم ہے، بات چیت کیلئے تین شرائط ہیں۔ ہم ہر مسئلے کو پُرامن مذاکرات سے حل کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن بات چیت صرف ہمارے اور پاکستان کے درمیان ہوگی۔ نہ کوئی تیسرا ملک ثالثی کریگا اور نہ کوئی تیسرا فریق پارٹی بنے گا۔ بات چیت دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول میں ہوگی۔ سشما سوراج نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی رواں برس اسرائیل کا دورہ کریں گے۔ مودی کے اسرائیل کے مجوزہ دورے کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق نریندر مودی کا یہ دورہ اس سال جولائی کے بعد ہوسکتا ہے جس کے دوران بھارتی وفد بھی اسرائیل کا دورہ کریگا۔ دونوں ممالک کے درمیان 23 برس سے سفارتی تعلقات قائم ہیں، انسداد دہشت گردی، دفاع، زراعت، پانی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دونوں کے درمیان قریبی تعاون ہے لیکن بھارت کے کسی وزیراعظم یا صدر نے ابھی تک اسرائیل کا دورہ نہیں کیا۔ اس طرح یہ کسی بھارتی وزیراعظم کا پہلا دورہ ہوگا۔ مودی اس سال اسرائیل، فلسطینی علاقوں اور اردن کا دورہ کریں گی۔ انہوں نے کہا جہاں تک وزیر اعظم کہ دورے کا سوال ہے، وہ اسرائیل کا سفر کریں گے۔ اب تک کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے اور دورہ دونوں ملکوں کی رضا مندی سے ہی طے ہوگا۔ دوسری جانب بھارت میں اسرائلی سفیر ذینیل کارمن نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اخبار ہندو کے مطابق ڈینیل کارمن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی دورے اسرائیل اور بھارت کے درمیان قریبی تعلقات کا حصہ ہیں۔‘ اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں بھارت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کے لئے قدرتی عنصر ہیں۔ 2000ءکی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر خارجہ جسونت سنگھ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی حکومتی عہدیدار تھے۔2003ءمیں ایریل شیرون بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی وزیراعظم تھے۔ دریں اثناءپاکستانی دفتر خارجہ نے سشماسوراج کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر عمل کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان سمیت پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت کی بدنیتی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ بھارت پاکستان فوبیا سے باہر نکل آئے۔ بھارت علاقائی استحکام اور خوشحالی پر اثرانداز ہونا چاہتا ہے۔ اقتصادی راہداری کا تعلق شاہراہ قراقرم سے ہے۔ بھارت کے اعتراض کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارت کو علاقائی استحکام پر اثرانداز ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+نیٹ نیوز) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات میں ڈیڈلاک کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تشدد کسی قوم کے حق میں نہیں، تشدد کا فائدہ پاکستان کو ہے اور نہ ہی ہمیں۔ دریں اثناءبھارتی اخبار کے مطابق ایک انٹرویو میں مودی نے کہا ہے کہ کسی کمیونٹی کیخلاف امتیازی رویہ یا تشدد برداشت نہیں کیا جائیگا۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ پارٹی میں ان عناصر کو کیا لگام دیں گے جو دوسری کمیونٹیز کے بارے میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن کی ضرورت نہیں تھی۔ بھارتی آئین ہر شہری کی مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے دن آچکے ہیں مگر بعض عناصر انہیں ختم کرنے کے درپے ہیں۔ ملک میں ابھی تک غربت ختم نہیں ہوئی۔
مودی