میاں افتخار ضمانت پر رہا، علی امین گنڈا پور ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
نوشہرہ / ڈیرہ اسماعیل خان (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) اے این پی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین کو سب جیل پولیس ریسٹ ہائوس سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ ان کی رہائی کے احکامات جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاری کئے تھے جس کا حکم سب جیل بھیجنے پر ان کی رہائی عمل میں آئی۔ تحریک انصاف کے صوبائی وزیر علی امین گنڈا پور کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ جبکہ دوسرے مقدمے میں بری کر دیا گیا۔ منگل کے روز اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کو نوجوان کے قتل کے الزام میںسوال عدالت جج عبد الوہاب قریشی کے روبرو پیش کیا گیا۔ دوران سماعت اے این پی کے رہنما غلام محمد بلور نے میاں افتخار حسین کی درخواست ضمانت جمع کرائی جس پر عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کچھ دیر کیلئے سماعت ملتوی کردی۔ آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد عدالت نے میاں افتخار حسین کی درخواست منظور کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت مقتول کے والد شیر عالم نے عدالت میں بیان دیا کہ میاں افتخار حسین میرے بیٹے کے قتل میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی میں نے میاں افتخار کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے جس پر عدالت نے میاں افتخار حسین کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا۔ رہائی کے بعد میاں افتخار حسین نے کہا کہ حق کی جیت ہوئی ہے۔ تحریک انصاف نے اے این پی کو نقصان پہنچانے کیلئے زور لگایا ہے۔ عدالت نے سچ کا ساتھ دیا ہے اور میری رہائی کا حکم دیا ہے۔ عمران خان کی ایماء پر مجھ پر سیاسی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی اللہ نے مجھے سرخرو کیا ہے۔ اس موقع پر اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں افتخار حسین کے خلاف مقدمہ عمران خان کی ایماء پر کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کوئی قصور نہیں ہے۔ پرویز خٹک عمران خان کا منشی ہے عمران جو بھی حکم دیں گے وہ اس پر عمل کریں گے، عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر دھاندلی کا واویلا کیا۔ الیکشن شفاف ہوتے تو تحریک انصاف کو دس فیصد سیٹیں بھی نہ ملتیں۔ میاں افتخار کے وکیل نے بتایاکہ واقعے کے وقت کوئی پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ نہیں تھا۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت منظور کر لی۔ رہائی کے بعد میاں افتخار پی ٹی آئی کے مقتول کارکن حبیب اللہ کے گھر پہنچ گئے اور ان کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر مال خیبر پی کے علی امین گنڈا پور کے عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔ علی امین گنڈا پور پر بیلٹ پیپرز اپنے قبضے میں لینے اور پولیس افسر پر بندوق تاننے کے دو مقدمات درج کئے گئے ہیں۔گذشتہ روز پولیس نے صوبائی وزیر علی امین گنڈا پور کو بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی اور پولیس کو دھمکیاں دینے پر ریمانڈ حاصل کرنے کے لئے سول مجسٹریٹ نمبر 1 خالد منصور کے روبروپیش کیا گیا۔ عدالت میں پولیس نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی وزیر علی امین پر بلدیاتی الیکشن کے دوران پریذائیڈنگ افسران اور بیلٹ باکس اٹھانے کا الزام ہے جبکہ صوبائی وزیر نے پولیس اہلکاروں کو احکامات نہ ماننے پر دھمکی بھی دی ہے۔ پولیس نے مزید موقف اختیار کیا کہ صوبائی وزیر کو تفتیش کیلئے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے۔ عدالت نے بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی کرنے کے مقدمہ میں علی امین گنڈا پور کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ پولیس کو دھمکیاں دینے کے مقدمہ میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اس سے قبل صوبائی وزیر علی امین کوہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ عدالت کے احاطہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جو علی امین کے حق میں نعرے بازی کرتی رہی۔ ذرائع کے مطابق علی امین کو جیل سے عدالت پیشی کیلئے لایا جارہا تھا کہ اس دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اس واقعہ سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے علاقے گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ علی امین نے کہا کہ دوسرے مقدمے میںبھی میری ضمانت ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سینئر رہنمائوں نے صوبائی وزیر علی امین گنڈاپور کی بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی کرنے اور پولیس کو دھمکیاں دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور چیئرمین پارٹی عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور سے فوری طور پر صوبائی وزارت سے استعفیٰ لیا جائے۔ مزید برآں تحریک انصاف کے صوبائی وزیر علی امین گنڈاپورجیل میں ہونے کے باعث بی اے اسلامیات کا پیپر نہ دے سکے۔ صوبائی وزیر بلدیات نے منگل کے روز گومل یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے اسلامیات کا پیپر دینا تھا تاہم گزشتہ روز بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی کرنے اور پولیس کودھمکیاں دینے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔