جنرل راحیل شریف کا بیان کشمیریوں کی خواہشات کا ترجمان ہے: حریت رہنما
سرینگر (اے پی پی + آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اور شبیر احمد شاہ نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ الگ الگ بیانات میں کہا کہ جنرل راحیل نے گزشتہ روز اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے درست طور پر کشمیر کے بارے میں تاریخی حقائق کا ذکر کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی۔ انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل کی حمایت کرنے پر جنرل راحیل کی تعریف کی اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کے بجائے دھونس اور دبائو کی پالیسی پر عمل کرنے پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ادراک ہونا چاہئے کہ کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے جسے طاقت اور فوجی قوت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ حریت ہرنمائوں نے کہا کہ جنرل راحیل کا بیان کشمیریوں کی دیرینہ خواہشات کا عکاس ہے۔ دیگر حریت رہنمائوں نعیم احمد خان، ظفر اکبر بٹ، محمد شفیع ریشی، محمد یوسف نقاش، سید بشیر اندرابی، حکیم عبدالرشید، عبدالاحد پرہ اور جاوید احمد میر نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ جنرل راحیل کے بیان سے کشمیری عوام کو امید اور حوصلے کا پیغام ملا ہے۔ سید علی گیلانی نے ایک بیان میں جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے واضح اور جرأت مندانہ طور پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شبیر احمد شاہ نے بھی ایک بیان میں جنرل راحیل کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں ان کا بیان حق پر مبنی ہے اور انہوں نے مسئلہ کشمیر سے متعلق کشمیری عوام کی خواہشات کی ترجمانی کی ہے۔ انہوں نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کا اہم فریق اور مسئلہ کشمیر کے حل میں اس کے کردار کو کلیدی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا منصفانہ اور دیرپا حل جنوبی ایشیا کی ترقی اور امن کی ضمانت ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا جنرل راحیل شریف کے بیان سے واضح ہوگیا پاکستان بھارت تعلقات کتنے خراب ہیں۔ کشمیر میں رائے شماری نہ ہونے کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے بیان سے پاکستان کو جوابی وار کا موقع ملا۔