• news

عبدالرشید غازی کیس کی سماعت 8جون تک ملتوی، وکلاء کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد( وقائع نگار) لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ کے مقدمہ قتل کی سماعت 8جون تک ملتوشی کردی گئی، عدالت نے مدعی مقدمہ کے وکلاء کو آٹھ جون کو اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی، مقدمے کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد خان کی عدالت میں ہوئی۔پرویزمشرف کے وکیل ملک طاہر محمود نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر ملزم کو عدالت میں حاضری سے استثنا دینے کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ’’کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویزمشرف کے طبی معائنہ کے لئے سات قابل ترین ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا،میڈیکل بورڈ نے پرویزمشرف کے طبی معائنہ کے بعد اپنی رپورٹ میں ان کو سفر اور چہل قدمی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے،دوہرے قتل کے اس مقدمے کے مدعی نے نہ تو میڈیکل بورڈ کو کسی عدالت میں چیلنج کیا اور نہ ہی اس کی رپورٹ کو اکبر بگٹی قتل کیس میں کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کو حاضری سے استثنا دیا ہے،لہٰذا یہ عدالت بھی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر پرویزمشرف کو عدالت میں حاضری سے استثنا دے‘‘۔ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ’’مقدمے کے مدعی ہارون الرشید غازی نے دوران تفتیش اپنے ضمنی بیان میں پرویزمشرف کے علاوہ مزید 14افراد کو بھی ملزم نامزد کیا ہے،سوال یہ ہے کہ پھر صرف کیوں پرویزمشرف کو عدالت میں طلب کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے ۔محض ذاتی عناد کی وجہ سے پرویزمشرف کو عدالت میں پیش کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے۔عدالت پرویزمشرف کی غیرموجودگی میں مقدمے کی سماعت آگے بڑھا سکتی ہے‘‘۔ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے موقف کے حق میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے کچھ فیصلے پیش کرنا چاہتے ہیں،اس لئے انہیں کچھ وقت دیا جائے۔مدعی مقدمہ صاحبزادہ ہارون الرشید غازی کے وکیل طارق اسد نے ملزم کی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست کی مخالفت میں اپنے ابتدائی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ’’پرویزمشرف کو عدالت تیس سے زائد دفعہ پیشی کا حکم دے چکی ہے لیکن ہر دفعہ پرویزمشرف عدالت کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردیتے ہیں ۔طارق اسد ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ’’پرویزمشرف کو اگر کوئٹہ کی عدالت نے میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر عدالت میں حاضری سے استثنا دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ عدالت بھی اسی فیصلے کی تقلید کرے، اکبر بگٹی قتل کیس کی نوعیت غازی قتل کیس سے بہت مختلف ہے۔

ای پیپر-دی نیشن