سٹون کرشنگ سے بیماریاں: مزدور مرتے اور ہم سوچتے ہی رہیں گے: جسٹس جواد
اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے سٹون کرشنگ انڈسٹری سے وابستہ ایک سو سے زائد مزدوروں کی پھیپھڑوں کی بیماری سلی کوسسز کی وجہ سے ہلاکت سے متعلق مقدمہ کی سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی سیکرٹریز قانون وماحولیات اور لیبر کو طلب کرلیا ہے اورکہا ہے کہ سٹون کرشنگ کے باعث لگنے والی بیماری سے ہلاک ہونیوالے مریضوں کے لواحقین اور مریضوں کی مالی امداد سے متعلق رپورٹ عدالت کو پیش کی جائے۔ جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ رپورٹ سے لگتا ہے کہ مزدور مرتے جائیں گے اور ہم سوچتے ہی رہیں گے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سٹون کرشنگ انڈسٹری سے وابستہ مزدوروں کی رجسٹریشن اب تک صوبوں کی جانب سے مکمل نہیں ہو سکی، قانون کے مطابق صرف وہ فیکٹری رجسٹرہوسکتی ہے جہاں کم ازکم 5سے زائد کارکن کام کرتے ہوں، بعض ایسی فیکٹریاں بھی ہیں جن میں صرف دو تین مزدور ہی کام کرتے ہیں، عدالت ہمیں مہلت دے کہ اس بارے میں سروے مکمل کیا جاسکے جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ ان متاثرہ افراد کا کیا بنے گا جو مر رہے ہیں، درخواست گزار اسامہ خاور نے بتایا کہ اس سٹون کرشنگ کے شعبہ میں فیکٹری مالکان مزدوروں سے سال یا چھ ماہ تک کام لیتے ہیں اور جیسے ہی وہ اس خطرناک مرض کا شکار ہوجاتے ہیں تو انہیں بغیر علاج معالجہ کے فارغ کردیا جاتا ہے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ قانون کے مطابق لیبر انسپکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر دس فیکٹریوں کی چیکنگ کرے ،جسٹس جواد نے کہا کہ لیبر انسپکٹر کاغذ ی کاروائی کی حد تک چیکنگ کرتے ہیں ، اس مرض کا شکار چھ ماہ کے اندر موت کے منہ میں چلاجاتا ہے اس کے پاس ہسپتالوں کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں ہوتی ، پھروہ کس طرح علاج کرائے گا ۔