شدید گرمی سے ایک شخص جاں بحق، 15 بیہوش، طویل لوڈ شیڈنگ جاری، نارنگ منڈی میں مظاہرہ
لاہور (نامہ نگاران) شدید گرمی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے باعث ایک شخص جاں بحق اور 15افراد بیہوش ہو گئے جبکہ بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ جاری رہا جس پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے، نارنگ منڈی میں لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور نواحی کوٹلی میانی میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور زبردست نعرے بازی کی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث کاروباری زندگی شدید متاثر رہی اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کئی علاقوں میں بدستور پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ عارفوالا سے نامہ نگار کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافے سے بازار سنسان ہو گئے۔ گرمی کی شدت کے باعث موضع لکھو ڈیرہ کا 70سالہ بابا دین محمد دم توڑ گیا جبکہ جناح چوک لاری اڈہ و قبولہ چوک میں تین افراد بیہوش ہو گئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق شکرگڑھ میں گرمی کی شدت سے چار شہری بے ہوش ہو گئے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے عوام سڑکوں پر نکل آئے، نارنگ منڈی اور نواحی کوٹلی میانی میں واپڈا کیخلاف احتجاجی مظاہرے، زبردست نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے بتایاکہ نارنگ منڈی کے علاقہ کوٹلی میانی میں 10 روز سے بجلی کا ٹرانسفارمر جل چکا ہے۔ گرمی کے باعث روزانہ 8سے10 افراد بیہوش ہورہے ہیں اور واپڈا کا عملہ بات سننے کو تیار نہیں۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز لوڈشیڈنگ نے عوام کو بے حال کردیا شدت کی گرمی سے دو بچوں اور تین خواتین سمیت 8شہری بیہوش ہوکر ہسپتال پہنچ گئے۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق درجہ حرارت بڑھتے ہی بجلی کی ڈیمانڈ میں بھی اضافہ‘ گیپکو کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے سے صنعتی یونٹس شدید متاثر ہونے لگے۔ شہری علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 16 سے18 گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔ شدید لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو گرمیوں میں پینے کا پانی بھی مشکل سے دستیاب ہورہا ہے اور شہری بازار سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ فیکٹریاں بند ہونے سے نہ صرف مالکان کو نقصان کا سامنا ہے بلکہ مزدور طبقہ بھی پس کر رہ گیا ہے اور دیہاڑی نہ لگنے سے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی حال رہا توعوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائیں گے۔