مسئلہ کشمیر: قراردادوں پر عمل کرانا اقوام متحدہ کا فرض ہے‘ جلد کرائے: نوازشریف
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی طرف سے 1971ء کے واقعات سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے ملوث ہونے کے اعتراف نے پاکستان کے اس موقف کو سچ ثابت کردیا کہ بھارت کا اپنے پڑوس میں خودمختار ریاستوں کیخلاف رویہ منفی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت کے اعتراف کا نوٹس لے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے ردعمل میں کہا گیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 1971ء میں سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے ملوث ہونے کا اعتراف، ہمسایہ ملکوں کی سالمیت کیخلاف بھارت کے منفی کردار سے متعلق پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ بھارتی سیاستدان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث ہیں جو اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہیں بلکہ وہ دوسرے ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت پر فخر بھی کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کے درمیان نہ صرف مذہبی اقدار کی بنیاد پر مضبوط تعلقات قائم ہیں بلکہ ان کی نوآبادیاتی نظام کے خلاف آزادی کی جدوجہد کی تاریخ بھی مشترک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان دشمنی کے بیج بونے کی بھارتی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ ڈھاکہ یونیورسٹی میں پاکستان کے خلاف مودی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی اور بھارت کے ساتھ اچھی ہمسائیگی پر مبنی تعلقات کے قیام پر یقین رکھتا ہے۔ آن لائن کے مطابق دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کے منفی بیانات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بھارت نے پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا، قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے دوطرفہ تعلقات کی بہتری کو پریشانی قرار دینا ان کی منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے خطے میں انسداد دہشت گردی اور خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، بی بی سی کے مطاق قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات پر یقین رکھتا ہے اور بھارتی وزیرِ اعظم کی جانب سے دو طرفہ تعلقات کو ’بیکار‘ قرار دینا بدقسمتی ہے۔ بنگلہ دیش کے دورے کے دوران بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جب بنگلہ دیش کے آزادی کی لڑائی لڑنے والے بنگلہ دیشی اپنا خون بہا رہے تھے، تو بھارتی بھی ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کر رہے تھے۔ اس طرح انہوں نے بنگلہ دیش کا خواب پورا کرنے میں مدد کی۔
دوشنبے +نیویارک+ اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے عالمی امن کیلئے بان کی مون کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی امن دستوں میں کردار پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔ پاکستان امن مشن میں اقوام متحدہ کا سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ اقوام متحدہ کا ساتھ جاری رکھیں گے۔ دوشنبے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے وزیراعظم محمد نواز سریف نے ملاقات کی اس ملاقات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور وفاقی وزیر خواجہ آصف بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور اقوام متحدہ میں مضبوط تعلقات ہیں پاکستان امن مشن میں اقوام متحدہ کا سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ عالمی امن و استحکام کیلئے بان کی مون کے کردار کے معترف ہیں بان کی مون نے عالمی امن کیلئے بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ امن دستوں میں کردار پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے پاکستان امن مشن میں اقوام متحدہ کا ساتھ جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کا مثبت جواب نہیں دیا۔ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر جلد عملدرآمد کرائے۔ وزیراعظم نے بان کی مون سے خطے میں امن کیلئے قرارداد پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا اور کہا اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا سلامتی کونسل کا فرض ہے۔ قیام امن کیلئے بھارت افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک سے بات کی۔ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات انتہائی مایوس کن ہیں۔ بان کی مون خطے میں امن کیلئے کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بانکی مون کے ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں خطے کے ممالک کے تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان نے بریفنگ میں کہا کہ بانکی مون نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے پر زور دیا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بانکی مون کا کہنا تھا کہ اسکی بنیادی وجوہات کا خاتمہ ضروری ہے۔خبرنگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر وزارتی کمیٹی کی تمام تجاویز کی منظوری دیدی، جس کے تحت وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صدر کو ایک خط لکھتے ہوئے انہیں اس انسانی بحران سے آگاہ کیا اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق روہنگیا کے مسلمانوں کے شہری حقوق کی فراہمی کیلئے اضافہ کرنے پر زور دیا۔ وزیراعظم کے مشیر بھی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط کے ذریعے اس معاملے کے حل کیلئے کوششیں کرنے پر زور دینگے اور روہنگیا کے مسلمانوں کو خوراک اور دیگر امداد کی فراہمی کیلئے او آئی سی کے خصوصی فنڈ کی تجویز پیش کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان روہنگیا کے مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی بحالی کیلئے میانمر کی حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے او آئی سی کے وزراء خارجہ کی تین رکنی کمیٹی کے دورہ میانمار کی تجویز بھی پیش کرے گا تاکہ روہنگیا کے مسلمان بلا خوف و خطر اپنے ملک میں رہ سکیں۔ کمیٹی نے انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں روہنگیا کے کیمپوں میں امداد کی تقسیم کے لئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے خوراک کی شکل میں پانچ ملین ڈالر کی خصوصی گرانٹ کا بھی فیصلہ کیا۔ پاکستان روہنگیا کے مسلمانوں کے حالت زار کو اجاگر کرنے کیلئے ہر سطح پر کوششیں تیز کرے گا۔