بجٹ پر خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کی دھواں دھار تقاریر
بالآخرقومی اسمبلی اور سینٹ میں قائدین حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور چوہدری اعتزاز احسن نے قومی بجٹ 2015-16 پر بحث کا آغاز کر دیا ہے، قومی اسمبلی میں 7گھنٹے تک بحث جاری رہی جب کہ سید خورشید شاہ نے اڑھائی گھنٹے تک خطاب کیا ،انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن سے براہ راست کوریج کو انجوائے کیا ،سید خورشید شاہ نے طویل تقریر میں قومی بجٹ کی خامیوں کی نشاندہی کی ،وہ حکومت کیخلاف طنزیہ جملوں کا استعمال کرکے اپوزیشن بنچوں سے داد وضول کرتے رہے ، پچھلی رو میں بیٹھی شیریں مزاری جو اپنے لیب ٹاپ پر مصروف تھیں مسکراتی رہیں۔سینٹ میں اعتراز احسن نے قومی بجٹ پر شدید تنقید کی ۔ مشاہد اللہ خان قائد حزب اختلاف کی تقریر سن کر راجہ محمد ظفر الحق کے پاس گئے اور کہا کہ وہ آج مجھے جواب دینے سے نہ روکیں کیونکہ میرے صبر کا دامن لبریز ہو گیا ،مشاہداللہ نے چوہدری اعتزاز احسن کے وزیر اعظم اور بالخصوص چوہدری نثارعلی خان پر چڑھائے تمام ادھار اتار دئیے ،مشاہد اللہ پیپلز پارٹی پر ایسے برسے الاما ن الاماں ‘‘ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کو بھی مشاہد اللہ سے کہنا پڑا کہ ’’ اب آپ اپنے نوٹس کے آخری صفحہ پر ہی آجائیں مشاہد اللہ خان عمدہ تقریر کرنے کا ملکہ رکھتے ہیں اور اپنا مافی الضمیر منظوم کلام میں پیش کر کے اسے’’ سہ آتشہ‘‘ بنا دیتے ہیں اگر یہ کہا جائے کہ سینیٹ میں مشاہد اللہ کا دن تھا تو یہ مبالغہ آرائی نہیں ہو گا ،انہوں پیپلز پارٹی کے ارکان کو خاموش کر ا کر ’’میلہ‘‘ لوٹ لیا ۔ قومی اسمبلی میں سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی نے غیر پارلیمانی روے اختیار کرنے پر پیپلز پارٹی کے ارکان کو ڈانٹ پلا دی، سینٹ میں اپوزیشن ارکان نے نئے مالی سال کے بجٹ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ خورشید شاہ نے دوران تقریر پرویز رشید کو ٹوک دیا ۔ وفاقی وزیر پرویز رشید نے ان سے لوڈ شیڈنگ کی وجہ پوچھی تو وہ ناراض ہوگئے اور وفاقی وزیر کو ٹوک دیا ۔ سینیٹ میں عوامی نیشنل پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے لئے بجٹ میں کم فنڈز مختص کرنے کے خلاف ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا بعد ازاں قائد ایوان راجہ ظفر الحق انہیں منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔