• news

گلگت میں عسکریت پسندوں کے جھنڈے قابل تعریف عمل پر واحد دھبہ تھا: انسانی حقوق کمشن

لاہور (لیڈی رپورٹر) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات پرامن طور پر اور قرینے کے ساتھ کرانے کی تعریف کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے پاکستان کے دوسرے علاقے آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات میں گلگت بلتستان کی تقلید کریں گے۔ ایچ آر سی پی کے انتخابی مبصرین نے الیکشن کمیشن کی طرف سے گلگت بلتستان کے سات اضلاع میں انتہائی حساس قرار دیئے جانے والے 259پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے بعد اپنی ابتدائی رپورٹوں میں کہا ہے گلگت بلتستان کے ووٹروں نے انتخابات میں جس ڈسپلن، گہری پسندیدگی اور اشتیاق کا اظہار کیا، اس کیلئے وہ لائق تحسین ہیں۔ قدامت پسند عناصر خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔ گلگت بلتستان انتخابات کی تقلید کرتے ہوئے مستقبل میں پاکستان میں کسی بھی جگہ ہونیوالے انتخابات بہت بہتر طریقے سے کرائے جاسکتے ہیں۔ یہ اعزاز گلگت بلتستان الیکشن کمیشن کو حاصل ہے اس نے انتخابی مواد وقت پر پولنگ سٹیشنوں پر پہنچانے کے علاوہ پولنگ وقت پر شروع کرائی۔ صرف چند ایک پولنگ سٹیشنوں سے عملہ کے تاخیر سے آنے یا عملہ کی طرف سے ووٹنگ میں گڑ بڑ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ پیر کے روز بعض مقامات سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں لیکن یہ کامیابی کی خوشی میں کی گئی تھی۔ ووٹروں کی فہرستوں پر کچھ اعتراضات سامنے آئے جبکہ کچھ اعتراضات پولنگ سٹیشنوں کے مقامات کے حوالے سے بھی سامنے آئے۔یہ نہیں کہا جاسکتا انتخابات مکمل طور پر بے عیب تھے۔ بہت سی ایسی خامیاں تھیں جنہیں دور کیا جاسکتا تھا۔ گورنر کا انتخاب، نگران کابینہ کی تشکیل اور اس کے حجم کے حوالے سے پیدا ہونے والے تنازعہ کو دور کیا جاسکتا تھا۔ چند شکایات ووٹروں کے انگوٹھے پر لگائی جانے والی روشنائی کے بارے میں بھی سامنے آئیں کہ اس کا نشان انمٹ نہیں تھا۔ انتخابات تک ریاستی مشینری کے استعمال کی بہت سی شکایات بھی سامنے آئیں۔ ان میں سے کچھ شکایات وفاق میں حکمران جماعت کے رہنمائوں کے حوالے سے تھیں کہ وہ جلسوں سے خطاب کرتے رہے اور انتخابی مہم کے دوران لوگوں سے وعدے وعید کرتے رہے۔ حالانکہ انہیں ایسے اعلانات کرنے سے روکا جانا چاہئے تھا۔ پولنگ کے دوران انتخابی قواعد وضوابط کی خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔ مثال کے طور پر یہ شکایت تھی امیدواروں نے اپنے کیمپ پولنگ سٹیشنوں کے اتنے قریب بنالئے جس کی اجازت نہیں۔ اس کے علاوہ مقررہ سائز سے بڑی ہورڈنگز اور بینرز لگانے کی شکایات عام تھیں۔ چوکنّا اور بے حد مایوس کر دینے والا امر فقط یہ تھا عسکریت پسند تنظیموں نے اپنے جھنڈے کھلے عام لگا رکھے تھے اور وہ ووٹروں کو کھلم کھلا اپنی طرف مائل کررہی تھیں۔ اس صاف ستھرے اور قابل تعریف عمل پر یہ واحد دھبہ تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن