• news

قومی اسمبلی: دانیال عزیز کی تنقید پر تحریک انصاف کا ہنگامہ، لوڈ شیڈنگ پہلے سے زیادہ ہو گئی

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں گزشتہ روز اس وقت ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ شروع ہو گیا جب مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز نے بجٹ بحث کے دوران تحریک انصاف پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے آبپارہ سے ڈانس شروع کیا اور ڈی چوک تک ڈانس کرتے آئے تحریک انصاف کے ڈانس دھرنے کی وجہ سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ایک سال تاخیر کا شکار ہوئی۔ اس پر پی ٹی آئی کے ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور احتجاج شروع کر دیا جس سے ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اس دوران دانیال عزیز نے بندر اور حجام کا لطیفہ سنا کر پی ٹی آئی کے ارکان کو مزید مشتعل کردیا۔ دانیال عزیز نے سپیکر سے کہا کہ آپ تحریک پر ووٹنگ کروا لیں جو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع ہے اس تحریک پر ووٹنگ کے بعد یہ گلے پر استرا پھیر لیں گے۔ پی ٹی آئی کے اسد عمر نے کہا کہ جمہوریت کی بات وہ کرتے ہیں جو خود آمریت کی گود سے نکلے ہیں جس پر دانیال عزیز نے کہا کہ یہ خود دھاندلی کی پیداوار ہیں۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کا کام سننا ہے یہ شور کریں گے تو ایوان مچھلی منڈی بن جائے گا۔ اگر اپوزیشن چلی گئی تو کورم بھی پورا نہیں ہو گا۔ سید خورشید شاہ نے حکومتی ارکان سے کہا کہ پورس کے ہاتھی مت بنیں۔ میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ کل سے اس ایوان میں غل غپاڑہ جاری ہے جس کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی کو ٹی وی پر چہرہ دکھانے کا شوق ہے تو کسی کو چینل پر بلایا جائے، کل بھی ہم ایوان میں 3 گھنٹے بیٹھے رہے، خورشید شاہ سید ہیں ہم ان کا احترام کرتے ہیں مگر ارکان سب حلقوں سے آتے ہیں اگر ان کو ٹی وی پر آنے کا شوق ہے تو باہر جا کر بولیں۔ پیپلز پارٹی کے میر اعجاز حسین جکھرانی نے کہا کہ گزشتہ روز اگر خورشید شاہ نے لائیو کوریج کی بات کی تو وہ سب کے لئے تھی خورشید شاہ نے کسی کا نام نہیں لیا۔ میر ظفر اللہ جمالی کو اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتیں وہ خورشید شاہ کا احترام کریں۔ علاوہ ازیں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کرے‘ حکومت نے بجٹ میں سبسڈی 243 ارب روپے سے کم کرکے 137 ارب روپے کر دی ہے حتیٰ کہ گلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی بھی ختم کردی جو کہ افسوسناک ہے بجٹ میں کراچی کے لئے گرین لائن بس منصوبے کے لئے مختص 16 ارب روپے کے فور واٹر سپلائی منصوبے کیلئے کئے جائیں‘ لوڈشیڈنگ تو پہلے سے بھی زیادہ ہے مینار پاکستان پر کیمپ لگانے اور ہاتھ سے پنکھا جھلنے والے وزیراعلی اب کہاں ہیں۔ موجودہ حکومت کے دو سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا‘ حکومت کا بجلی کی پیداوار میں اضافے کا کوئی ایک منصوبہ بھی کامیاب نہیں ہوا‘ نئی یونیورسٹیاں بڑے شہروں کی بجائے چھوٹے شہروں میں بنائی جائیں‘ بجٹ میں پاکستان بیت المال کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے جائیں‘ ایف بی آر کو خودمختار ادارہ بنایا جائے‘ موجودہ حکومت دو سال میں شرح نمو اور ٹیکس وصولیوں کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی‘ برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی‘ آبادی میں اضافہ خطرناک ہے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر آبادی پر کنٹرول کیلئے قومی پالیسی بنائے۔ وہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس بجٹ 2015-16 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے خطاب کررہے تھے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ چوبیس گھنٹے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کریں گے اب آپ کو ختم کرنی چاہئے آپ نے تین مہینے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ بھی کیا تھا حالانکہ یہ تمام وعدے مسلم لیگ (ن) نے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے کئے تھے جبکہ اب آپ کہتے ہیں 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ 2018 والی بات آپ درست کررہے ہیں مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ تیل کی قیمتیں نیچے جبکہ بجلی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جب ہماری حکومت نے ایل این جی درآمد کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا حالانکہ بعد میں کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی اس طرح اس وقت کے چیف جسٹس نے تھری جی لائسنس کی نیلامی کا بھی نوٹس لے لیا جس وجہ سے ہمارے دور میں تھری جی لائسنس کی نیلامی نہیں ہوسکی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت جب آئی پی پیپز لیکر آئی تو سپریم کورٹ نے ہمیں روک دیا لیکن موجودہ حکومت بھی آئی پی پیز لارہی ہے مگر اس پر کسی کو اعتراض نہیں۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور میں ن لیگ نے مسلسل نندی پور منصوبے کا شور مچائے رکھا مگر اب وہ منصوبہ کہاں ہے۔ وزیراعظم نے بڑی دھوم دھام سے نندی پور پاور منصوبے کا فیتہ کاٹا مگر وہ ایک روز بھی نہیں چلا اسی طرح قائد اعظم سولر پارک بہاولپور پارک کا افتتاح کیا گیا اور کہا کہ سو میگا واٹ بجلی آئے گی مگر پتہ چلا کہ 21میگا واٹ بجلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کسی ڈکٹیٹر کو گولی ماری گئی نہ پھانسی دی گئی بلکہ یہ سب کچھ ہمارے نصیب میں آیا مگر پھر بھی کہا جاتا ہے کہ ہم خراب ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ اب کوئی منی بجٹ نہیں ہوگا۔ میری درخواست ہے فنانس ایکٹ میں ترمیم کی جائے کہ حکومت سال میں چار مرتبہ بجٹ پیش کرے گی رواں مالی سال کے دوران حکومت نے متعدد مرتبہ ٹیکسوں میں اضافہ کیا یا نئے ٹیکس لگائے گئے۔ حکومت نے بجٹ میں پولٹری پر ٹیکس لگا کر عوام کو سستا گوشت کھانے سے بھی محروم کردیا۔ حکومت کو چاہئے ایف بی آر کو خودمختار بنائے ہم تعاون کیلئے تیار ہیں۔ موجودہ حکومت نے دو سال میں کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔ گزشتہ دو سال کسانوں کے ساتھ ایک اور ظلم کیا کہ گندم کی درآمد کی اجازت دیدی جس کے نتیجے میں غیر معیاری گندم بک رہی تھی جبکہ ہمارے کسان کی گندم کوئی اٹھانے والا نہیں تھا اس طرح چاول کی برآمد پر ڈیوٹی میں 0.02 فیصد رعایت دیکر حاتم طائی کی قبر پر لات ماری ہے حکومت کو چاہئے سارا چاول پاسکو کے ذریعے خود خرید کر کسان کو بچا لے۔ حکومت کہتی ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 7.5فیصد اضافہ کافی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کرے بلکہ پولیس کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے۔ حکومت کہتی ہے کہ کراچی میں گرین لائن بس منصوبہ 16 ارب روپے میں مکمل ہوگا جس سے چار لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا اس کے برعکس راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پر 46 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ اس سے ایک لاکھ 80ہزار افراد مستفید ہونگے۔ وزیراعظم نواز شریف نے عوام کیلئے پانچ لاکھ گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا مگر ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹائون میں تو گھر بن رہے ہیں مگر وزیراعظم کا وعدہ کہاں گیا۔ آبادی کے بڑھتے ہوئے مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بنگلہ دیش میں بیان سخت قابل مذمت ہے۔ نریندر مودی کے بیان سے ثابت ہو گیا کہ بھارت رقبے میں بڑا ہے، جذبے میں نہیں، ثابت ہو گیا پاکستان کو توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے میں بھارت کا کردار تھا اور بھارت نے آج تک ہمیں دل سے تسلیم نہیں کیا۔ اندرونی سکیورٹی اور امن و امان اہم چیلنجز ہیں، بھارت آج بھی پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کو چیلنج کرنا چاہتا ہے اور ایسے اشارے ملتے رہتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں حالات خراب کرتا ہے۔ خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ ایگزیکٹ کمپنی کے جعلی ڈگریوں کے سکینڈل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔ میڈیا کی آپس کی جنگ میں حکومت کا کوئی کام نہیں۔ خورشید شاہ نے ایوان میں 2 گھنٹے 45 منٹ تک تقریر کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس منگل کو کورم پورا نہ ہونے پر پانچ منٹ ملتوی رہا تاہم بعدازاں کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع کر دی گئی۔ نماز ظہر کے وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی عباسی نے کی۔ تحریک انصاف کے عارف علوی اور شیری مزاری نے فورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آفتاب احمد خان شیرپائو نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ بھارت پاکستان کو مزید تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی سکیورٹی اور دفاع کے لئے متحد ہونا چاہیے، بھارتی وزیراعظم کھل کر کہہ رہا ہے کہ ہم نے پاکستان اور بنگلہ دیش کو علیحدہ کرانے میں کردار ادا کیا، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سقوط ڈھاکہ سے متعلق بیان دینے سے ان کی منفی سوچ کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ خطے میں امن قائم کرنے کیلئے انہیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی۔ بھارتی وزیر اعظم اس طرح کے بیان دے کر خطے میں پر امن ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہو گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے 2015-16ء کے بجٹ کو روایتی ‘ عوام دشمن اور مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بجلی ‘ گیس اور کھاد کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے ‘ پٹرولیم لیوی ختم کی جائے اور پٹرولیم مصنوعات پر عائد کیا گیا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے حکومت اور پاک فوج کا عزم پختہ ہے۔ اے پی پی کے مطابق بجٹ پر بحث کے دوران سپیکر ایاز صادق نے منع کرنے کے باوجود مسلسل بولنے پر تحریک انصاف کی خاتون رکن عائشہ گلالئی کی سرزنش کی بجٹ پر بحث کے پہلے روز عمران خان سمیت کئی اہم رہنمائوں نے شرکت نہیں کی جن میں فضل الرحمن، امین فہیم، مہمیدہ مرزا، پرویز الہی اور شاہ محمود شامل ہیں۔ بعدازاں اجلاس آج صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ آن لائن کے مطابق وزیر خزانہ جمعہ کو وفاقی میزانیئے (بجٹ) میں ضروری رد و بدل کرینگے جبکہ قومی اسمبلی 25 جون کونئے بجٹ کی منظوری دے گی۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار 12 جون کی شب اپنی وفاقی بجٹ پر فاضل ارکان کے دکھائے گئے نکات کا تذکرہ کریں گے۔ اگلے ہفتے سے وفاقی بجٹ کی دوسری خواندگی کا آغاز قومی اسمبلی میں ہو گا جو جون کے تیسرے ہفتے تک جاری رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن