قومی اسمبلی: نواب وسان کا شکوہ‘ وزیراعظم کے خطاب کا باعث بن گیا
اسلام آباد (عترت جعفری) پی پی پی کے نواب علی وسان کی طرف سے سندھ‘ بلوچستان میں موٹر وے نہ بنانے اور ان کے صوبے میں شدید لوڈشیڈنگ کرنے کا شکوہ‘ وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کا باعث بن گیا۔ نواز شریف نے نواب علی وسان کو بار بار مخاطب کیا اور ان کی تشفی کرنے کی کوشش کی۔ وزیراعظم کی ایوان میں آمد کے بعد کابینہ ممبران اپنی اپنی نشستوں پر موجود تھے اور ایوان بھرا بھرا دکھائی دیا تاہم نماز مغرب کے بعد کی نشست میں وزراءکی نشستیں ایک بار پھر معمول کے مطابق خالی ہو گئیں۔ وزیراعظم اذان مغرب سے کچھ دیر قبل ایوان میں آئے اور سید خورشید شاہ سے علیک سلیک کے بعد اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر تک وزیرداخلہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کرتے رہے۔ اتفاق سے پی پی پی کے رکن خطاب کر رہے تھے جنہوں نے موقع کو غنیمت جانا اور اپنی شکایات بیان کردیں۔ اس دوران وزیراعظم سید خورشید شاہ سے مخاطب ہوئے اور امکان ہے کہ انہوں نے نواب علی وسان کے شکو¶ں کا گلہ کیا۔ اس دوران سینٹ کے مجلس قائمہ و خزانہ کا اجلاس بھی چل رہا تھا جس میں کوریڈور کے مغربی روٹ کے لئے پیسے نہ رکھنے کی بات کی گئی تھی شاید یہ اطلاع بھی وزیراعظم کو مل چکی تھی جس پر وزیراعظم کھڑے ہوئے مغربی روٹ کے لئے مختص رقم کا بتایا اور موٹر وے کے منصوبے کی تفصیلات بیان کیں۔ مسلم لیگ کے عمر ایوب خان نے مقررہ وقت سے زیادہ دیر تک تقریر کی تھی سپیکر نے انہیں کہا کہ اب ان تین ممبران کے نام دے دیں جن کا وقت آپ نے لیا اور وہ تقریر نہیں کریں گے۔ جماعت اسلامی کے رکن کی تقریر سے قبل جماعت اسلامی ہی کے شیر اکبر خان کھڑے ہوئے اور کہا ہم بھکاری تو نہیں جو حق بنتا ہے وہ دیں ورنہ ہم واک آ¶ٹ کریں گے۔ سپیکر نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں آیا کریں جو مقررہ وقت ہے وہ دیا جائے گا باقی واک آ¶ٹ کرنا ہے تو کر لیں۔
خطاب کا باعث