پھانسیوں پر تشویش، تجارتی مراعات کیلئے پاکستان عالمی کنونشنز کی پابندی کرے: یورپی یونین
برسلز+اقوام متحدہ (بی بی سی+نمائندہ خصوصی) یورپی یونین نے پاکستان میں سزائے موت پر عمل درآمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی منڈیوں میں تجارتی مراعات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کنونشنز کی پابندی کرے۔ جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں پھانسی پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک 150 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے اور پھانسیوں پر عمل درآمد سے
پاکستان انسانی حقوق کی پاسداری کے لحاظ سے بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ سزائے موت کے منتظر قیدی آفتاب بابر کو پھانسی دی گئی حالانکہ جرم کے ارتکاب اور اقرار کے وقت ملزم نابالغ تھا۔ یورپی یونین کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سزائے موت کے متنظر ایک اور قیدی شفقت حسین کی پھانسی روکنے کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ شفقت حسین کو جس جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے، ا±س کا ارتکاب اور اقرار بھی ا±س وقت کیا گیا جب وہ کم عمر تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقدمے کی تفتیش کے دوران شفقت حسین پر مبینہ طور پر تشدد بھی کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ملکی اور غیر ملکی قوانین کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ 18 سال سے کم عمر ملزموں کو سزائے موت نہ دے اور ایسے مقدمات جس میں تشدد کے ذریعے جرم قبول کروانے کا شبہ ہو، ان کی غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائے۔‘ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس ریگولیشن (تجارتی مراعات) کے تحت بین الاقوامی کنونشن پر موثر عمل درآمد بہت ضروری ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت کے عمل درآمد پر عائد پابندی بحال کرے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔نیشن رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے پاکستان میں نوعمر افراد سمیت 150 لوگوں کو پھانسی کی سزا پر پابندی ختم ہونے کے بعد تختہ دار پر لٹکانے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ آفتاب بہادر جسے گزشتہ روز پھانسی دی گئی نے 15 برس کی عمر میں جرم کا ارتکاب کیا تھا اور اس کے حق میں گواہوں کو نظر انداز کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پھانسی کے منتظر 8 ہزار سے زائد افراد میں 800 ایسے ہیں جو جرم کے ارکاب کے وقت بالغ نہیں تھے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کا قوانین پر عمل کرے۔
یورپی یونین/ پھانسیاں