قومی اسمبلی: بجٹ پر بحث کے دوران ارکان کی تعداد انتہائی مایوس کن
اسلام آباد (سجاد ترین/ خبر نگار خصوصی) جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اراکین کی تعداد انتہائی مایوس کن رہی اور نماز کے وقفہ کے بعد تو ایوان میں حکومت و اپوزیشن کے 2 درجن سے بھی کم ارکان موجود تھے اراکین جس انداز میں تقریریں کر رہے تھے اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ ان اراکین نے بجٹ دستاویزات کو دیکھا ہی نہیں تقریر برائے تقریر ہو رہی تھی جو ارکان ایوان میں موجود تھے وہ ایک دوسرے کی بات سن ہی نہیں رہے تھے اراکین کی اکثریت بجٹ پر بحث کرنے کی بجائے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر ہی بولتے رہے اور ایک موقع پر ایوان میں یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے بھارت کے ساتھ لفظی جنگ کی جا رہی ہے جماعت اسلامی کی ممبر عائشہ سید نے بجٹ پر انتہائی متاثر کن تقریر کی اور پاکستان کے غریبوں کی حالت تبدیل کرنے کے لئے اچھی تجاویز پیش کی مگر ڈپٹی سپیکر نے ان کو اپنی تقریر مکمل کرنے کے لئے وقت نہ دیا بلوچستان کے رکن عیسٰی نوری نے بڑی مہارت کے ساتھ اپنے صوبے کے مسائل کو اجاگر کیا۔ کسی ممبر کی جانب سے کورم کی نشاندہی نہیں کی گئی کیونکہ پہلے ہی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے ہو چکا ہے کہ کورم کی نشاندہی کسی جانب سے نہیں کی جائے گی یہی وجہ ہے کہ دو درجن ارکان کی موجودگی میں بجٹ پر بحث جاری رہی۔