ججوں کی تقرری پر بار کو اعتماد میں لیا جائے، آل پاکستان وکلا کانفرنس
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) آل پاکستان نمائندہ وکلا کانفرنس کراچی شہدا ہال ہائیکورٹ بار میں زیر صدارت اعظم نذیر تارڑ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمشن نے توقعات کے مطابق کام نہیں کیا۔ ہائیکورٹس میں ججز تعیناتی میں شفافیت اور میرٹ پر سمجھوتہ کیا گیا۔ اگر جوڈیشل کمشن نے بار کونسلز کی نمائندگی اور رائے کو اہمیت نہ دی تو تمام بار کونسلز احتجاجاً اپنے نمائندوں کو جوڈیشل کمشن سے واپس بلا لیں گی۔ اجلاس میں ہڑتالوں کے کلچر کو درست اور کم کرنے کیلئے بھی تجاویز پر غور ہوا اور ایک لارجر میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا۔ کانفرنس میں پیر محمد مسعود چشتی صدر‘ فضل حق عباسی‘ اختر حسین‘ ابرار حسن‘ میاں عباس احمد‘ محمد یسین‘ عبدالطیف آفریدی‘ سید رحمان‘ شاہ حسین‘ سید محمد علی گیلانی‘ محمد مالک خان لنگاہ‘ سید کلیم احمد خورشید، بابر بلال‘ میاں شاہ عباس‘ محمد شعیب شاہین‘ ایم عرفان عارف شیخ‘ حافظ انصار الحق‘ محمد فاروق خٹک‘ محمد طائف خان‘ صلاح الدین خان گنڈا پور‘ عبدالرزاق مہر‘ محمد احمد قیوم سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار‘ شیخ محمد سلیمان، راجہ علیم خان‘ محمد فیصل‘محمد رمضان چوہدری‘ برہان معظم ملک‘ سید قلب حسن‘ چوہدری غلام سرور نہنگ‘ غلام اللہ اور شرافت خان ایڈووکیٹس شام تھے۔ وکلاء تنظیموں نے ’’بار اور بنچ کے تعلق کو بہتر بنانے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری ‘‘ کے حوالے سے کانفرنس میں متفقہ طور پر لائحہ عمل وضع کیا اور مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری میرٹ پر کی جائے 17ویں ترمیم کے حوالے سے جاری حکم امتناعی خارج کیا جائے ، ججوں کی تقرری پر پہلے بار نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے اور چاروں بار ایسوسی ایشنوں کے صدر اپنے اپنے صوبے کے چیف جسٹس سے باہمی مشاورت کو یقینی بنائیں۔ ججوں کو ملازمت میں دو سال کی توسیع کو ختم کر کے ایک سال کی جائے‘ پارلیمانی کمیٹی کو موثر بنایا جائے ، کیسز کے التواء کے حوالے معلومات فراہم کیں جائیں۔ ججوں کو کھل کر کام کرنے دیا جائے‘ بار اور بنچ دونوں ادارے قابل عزت ہیں اور ان کے وقار پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں ہے جہاں ججز کی عزت کی جاتی ہے وہاں وکلاء کے تکریم بھی بہت ضروری ہے۔ ماتحت عدلیہ کے حوالے سے معاملات کو بہتر بنایا جائے، ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں‘ بھارت کی دھکمیوں برما میں مسلمانوں کے قتل عام کی بھی مذمت کی گئی ہے۔