لال مسجد آپریشن‘ مشرف کیخلاف مقدمہ کی سماعت 18 جون تک ملتوی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) قائم مقام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کامران بشارت مفتی نے لال مسجد آپریشن کے دوران غازی عبدالرشید اور انکی والدہ کی ہلاکت پر سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دوہرے قتل کے مقدمہ کی سماعت کی، عدالت نے قرار دیا کہ وہ مقدمہ کے ریکارڈ کی فائل کا جائزہ لیکر ہی کیس کو آگے بڑھا سکتی ہے، دوران سماعت مدعی مقدمہ کے وکیل نے اعتراضات اٹھائے کہ جج واجد علی خان کا تبادلہ کر دیا گیا‘ 2 سال کے دوران کیس میں ملزم پرویز مشرف کو 30 بار طلب کیا مگر وہ عدالت پیش نہیں ہوئے کیس جمود کا شکار ہو کر رہ گیا ہے۔ بعدازاں کیس کی سماعت 18 جون تک ملتوی کر دی گئی۔ قائم مقام سیشن جج کامران بشارت مفتی نے کیس کی سماعت کی تو طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت میں اعتراضات اٹھائے کہ ایڈیشنل سیشن جج واجد علی خان دو سال سے اس کیس کی سماعت کر رہے تھے جن کا اچانک تبادلہ کر دیا گیا ہے ایسا مبینہ ملی بھگت سے کیا گیا ہے۔ اس پرجج کامران بشارت کا کہنا تھا کہ ججز کے تبادلے معمول کا حصہ ہیں جو بار ایسوسی ایشن کے اصرار پر ہوئے اور اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں۔ لال مسجد کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ عدالت 30 بار ملزم پرویز مشرف کو طلب کر چکی ہے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں لیکن ایک بار بھی ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ملزم کے وکیل ملک طاہر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے واجد علی خان کی عدالت میں پرویز مشرف کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر بحث مکمل کر لی تھی، اب انہیں دوبارہ سے اس کیس میں بحث کرنا پڑے گی۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ چونکہ انہوں نے اس کیس کو پڑھا نہیں اور اس حوالے سے مکمل آگاہ نہیں ہیں لہٰذا مقدمے کی سماعت‘ 18 جون تک ملتوی کر دی گئی۔