• news

شہباز شریف نے جنگلہ بس پر 70 ارب لگا دیئے، ایک بھی نیا سکول نہیں بنایا: پرویز الٰہی

لاہور (خبر نگار) ق لیگ کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ پنجاب کے 8 ویں بجٹ سے بھی غریب اور ان کے بچے تعلیم، دوائی، نوکری سے محروم رہیں گے۔ ہمارے ارکان اسمبلی اس بجٹ کیخلاف اسمبلی کے اندر اور باہر بھی احتجاج کریں گے۔ مسلم لیگ کے اتحاد کیلئے کام جاری ہے رمضان کی وجہ سے سست پڑ گیا ہے۔ بھارت سے دوستی اور تجارت کے خواہشمند نواز شریف کے منہ سے مودی کیخلاف بات نہ نکلتی اگر اپوزیشن شور نہ مچاتی۔صحیح جواب تو چودھری شجاعت نے بھارت کودیا تھا کہ’’ ہم نے ایٹم بم شب برات کیلئے نہیں رکھا ہوا‘‘۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ایک دن ہونا چاہئیں اور فوج کی نگرانی میں ہونا چاہئیں۔ ہم نے غریب کے پانچ مرلے مکان پر ٹیکس معاف کیا تھا انہوں نے دوبارہ لگا دیا۔ پنجاب میں جرائم ہمارے دور سے 100فیصد بڑھ چکے ہیں۔ وہ پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری چودھری ظہیرالدین، میاں عمران مسعود، عامر سلطان چیمہ کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کی معاشی حالت، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری اور مہنگائی کے خاتمہ کے دعویدار شہبازشریف کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ ریسکیو 1122 کو ریسکیو کرنے کیلئے بھی عوام سے چندہ مانگ رہے ہیں، 1122، ٹریفک وارڈن سمیت ہمارے دور کے تمام شاندار منصوبوں کو برباد کیا جا رہا ہے، کسان پر نئے ٹیکس لگا کر ظلم کیا گیا ہے، ان کیلئے کوئی سبسڈی نہیں جبکہ لاہور اور راولپنڈی میں جنگلہ بس کو ماہانہ 2 ارب روپے سبسڈی دی جا رہی ہے، ان کی دیگر تمام سکیموں کی طرح تمام رہائشی منصوبے اور آشیانہ سکیم بھی ناکام رہی ہیں لہذا اب متبادل حل ڈھونڈا ہے اور جیلیں بنانے کیلئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جہاں خوراک، رہائش، حفاظت فری ہو گی۔ صوبہ میں 10نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، غربت، بیروزگاری بہت بڑھ گئی ہے، عوام، کسان، محنت کش، ملازمین سب ان کی جان کو رو رہے ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں مفت دوائیاں نہیں ملتیں، ہمارے دور کا 100ارب کا سرپلس بجٹ والا صوبہ آج 100ارب سالانہ سود قرضوں پر ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بال کٹوانے، عورتوں کے میک اپ اور فوٹو بنوانے پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں نہ ہونے کے برابر صرف ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن بجٹ سے پہلے ہی بجلی و تیل کی قیمتیں بڑھا کر مہنگائی میں 100فیصد اضافہ کر دیا گیا، موجودہ بجٹ میں ملتان جنگلہ بس، پیلی ٹیکسی، لیپ ٹاپ اور اورنج لائن جیسے نمائشی منصوبوں کیلئے تو 72 ارب روپے مختص ہیں لیکن پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے صرف 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو ماضی کی طرح جنگلہ بس جیسے منصوبوں پر لگا دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کارڈیالوجی ہسپتال کیلئے تو 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن وزیرآباد کارڈیالوجی سنٹر کیلئے ایک پیسہ بھی نہیں حالانکہ یہ ہسپتال چالو نہ ہونے سے 4000 کے لگ بھگ دل کے مریض موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اسی طرح دانش سکول پر 2ارب روپے کا بجٹ خرچ ہوا لیکن سرکاری سکولوں کے 28ارب 50کروڑ روپے جاری نہیں کئے گئے حالانکہ ان سکولوں کی عمارتیں نہیں، عمارت ہے تو چار دیواری نہیں، چار دیواری ہے تو سٹاف نہیں ہے، بجٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا کوئی منصوبہ نہ ہونے کے باوجود 2018ء تک 10 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرنے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ حکومت کسانوں کو بجلی، بیج اور کھاد پر سبسڈی نہیں دے رہی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 70 ارب روپے جنگلہ بس پر لگا دیئے جبکہ صوبے میں ایک بھی نیا سکول نہیں بنایا گیا ہم نے 100 ارب روپے چھوڑے مگر انہوں نے500 ارب کے قرضے لے لئے، آج ہر طرف ٹیکس ہی ٹیکس ہے بال لگوانے ہوں تو ٹیکس بال کٹوانے ہوں تو ٹیکس۔

ای پیپر-دی نیشن