تھیلیسمیا کیلئے ماں سے منسوب امہ نصرت فاﺅنڈیشن
اتوار کو بلڈ ڈونر ڈے تھا۔ یہ ایک دن نہیں ہے کئی دنوں کا دن ہے۔ اسے سارے سال بلکہ پوری زندگی تک بڑھا دینا چاہئے۔ رمضان آنے والا ہے اور اس مہینے میں ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ خون بہانا بھی نیکی کے لئے ہو۔ زندگی کو شرمندگی سے بچانے کے لئے ہو تو یہ نیکی ہے۔ اپنا خون بہانا دوسروں کے خون بہانے سے بہتر ہوتا ہے۔ آدمی دوسروں کی اچھی زندگی کے لئے روتا ہے تو یہ بھی نیکی ہے۔ خون اور آنسو کو رلا ملا دینا۔ ایک بہت بڑا کام ہے۔ آدمی میں درد بھی ہو اور دلبری بھی ہو تو یہ اسے بہت عظیم بنا رہتا ہے۔
مجھے نیکیاں تقسیم کرنے والی تنظیم امہ نصرت فاﺅنڈیشن کے دفتر میں شرکت کا موقع ملا جہاں صرف دفتر والوں کا اکٹھ تھا۔
کچھ نوجوان خون دینے کے لئے لیٹے ہوئے تھے۔ یہ تو خون بانٹنے کی نیکی ہے۔ علم بانٹنے سے بڑھتا ہے۔ محبت تقسیم کرنے سے بڑھتی ہے۔ اسی طرح خون بانٹنے سے خون بڑھتا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ تمہاری یہ بات تمہارا یہ عمل اتنا اچھا ہے کہ میرا خون بڑھ گیا ہے۔ اچھائی اور بھلائی سے خون بڑھتا ہے۔ جتنا خون ہم دیتے ہیں اتنا ہی اور اس سے زیادہ خون فوری طور پر پیدا ہو کر ہمارے اندر نئے خون کا دریا بہا دیتا ہے۔ ایک محاورہ ہے نیکی کر دریا میں ڈال۔ خون ہم دیتے ہیں اور طاقت اور تازگی کا دریا اپنے دل میں ڈال لیتے ہیں۔ سنا ہے کہ دردمند اور دوست وہی ہوتا ہے جو اپنا خون دینے کے لئے بے قرار رہتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی آنکھوں میں زندگی کی نئی چمک لانے والے سے زیادہ دوست کوئی ہو نہیں سکتا۔
تھیلیسمیا ایک ایسا مرض ہے جو ایک گھناﺅنے قرض کی طرح بچوں کی زندگی سے چمٹ جاتا ہے اور انہیں زہر کی طرح چاٹتا رہتا ہے۔ اپنے بچوں کے لئے سوچنا اورکچھ کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ میرے ایک دوست اقبال راہی کے دو بیٹے اسی راستے پر جنت میں چلے گئے۔ اقبال راہی ایک قادرالکلام شاعر ہے مگر بچوں کی اس بیماری کے سامنے نڈھال ہے۔ میرا خیال ہے کہ بچے جنت کے باشندے ہیں۔ میری آرزو ہے کہ وہ معاشرے کو بھی جنت بنا دیں۔ ہم ایک جہنم میں رہ رہے ہیں۔ ہم جنت کی جھلک دیکھنا چاہتے ہیں۔ بیٹی مائرہ خان میرے دوست عمیر خالد اور شفیق صاحب نے ایک تنظیم بنائی ہے۔ یہ کوئی ایسی ویسی این جی او نہیں ہے۔ کام کرنے کی ایک لگن جس نے ان نوجوان خواتین و حضرات کو ایک نئی زندگی کا چہرہ دکھایا ہے۔ مائرہ خان کی ساری فیملی بہنیں اور بہنوئی اس کام میں اس کے ساتھ ہیں۔ ایک بہت سچی امنگ والا نوجوان عمیر خالد اس کے ساتھ اس کام میں اس کی طرح شریک ہے۔ مجھے اس رستے پر لانے والا وہی ہے اور مائرہ خان ہے۔ میں مائرہ خان سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ یہ بیٹی ایک سانحے میں کچھ ڈسٹرب ہوئی ہے اور اچھی طرح چل پھر نہیں سکتی۔ اس نیم ادھوری زندگی کو پوری زندگی بنانے کے لئے اس نے بہت محروم اور معذور بچوں کی خدمت کو اپنایا ہے۔ عمیر اور شفیق کو اپنے ساتھ ملایا ہے اور ایک آن تھک مسافر کی طرح ایک ایسے راستے پر چل پڑی ہے جو اسے اس منزل کی طرف لے جائے گا جہاں ہم بھی پہنچنا چاہتے ہیں۔ مائرہ اور عمیر نے مجھے بھی اپنا ہمسفر بنا لیا ہے۔ میں صرف سرپرست ہوں۔ حیرت ہے جو اپنی سرپرستی نہ کر سکا اسے کس مشن پر لگا دیا گیا ہے۔ بہرحال میری نظر ان کے دل پر ہے اور میں ان کے ساتھ ہوں۔
امہ نصرت فاﺅنڈیشن میرے لئے ایک خصوصی دلچسپی رکھتی ہے۔ نصرت بی بی مائرہ کی ماں تھی۔ اس کی یاد میں یہ تنظیم بنی ہے۔ ماں محبت ہے۔ ماں اور محبت میم سے شروع ہوتی ہے۔ انسانیت کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرنے والے میرے آقا و مولا محسن انسانیت رحمت اللعالمین رسول کریم کا نام محمد بھی میم سے شروع ہوتا ہے۔ محمد دنیا کا سب سے خوبصورت نام ہے۔ محمد.... ماں اور محبت محبتیں تقسیم کرنے کا اپنا اپنا سلیقہ طریقہ ہے مگر سب کچھ بیش بہا ہے۔ ماواں ٹھنڈیاں چھاواں۔
عجیب اتفاق ہے کہ دنیا میں جو بھی لوگ ماں کے نام سے مشہور ہوئے جو ادارے اور تنظیمیں ماں کے نام سے منسوب ہوئیں، ہردلعزیز اور سرخرو ہوئیں۔ دکھ بھی صرف ماں کو بتائے جاتے ہیں۔ جو باتیں کسی کو اپنے باپ اور بھائی کو نہیں بتائی جا سکتی ہیں وہ اپنی ماں کو بتائی جاتی ہیں۔ دکھ بھی اور سکھ بھی اس کے ساتھ اور اس کی یاد کے ساتھ شیئر کئے جا سکتے ہیں۔
مائے نی میں کنوں آکھاں
درد وچھوڑے دا حال
مجھے یقین ہے کہ یہ اعلیٰ تنظیم ضرور آگے بڑھے گی اور بچوں کی محبوب تنظیم بنے گی۔ یہاں خون دینے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی۔ اور خون لینے والوں کی تعداد کم ہو گی۔ یہ دونوں ایک ہی امنگ سے وابستہ ہیں۔ یہاں ہر وقت ایک میلے کا سماں ہو گا۔ انشااللہ یہاں میلہ لگتا رہے گا۔ کچھ دن پہلے یہاں افتتاحی تقریب میں بھی ایک میلے کا سماں تھا۔ بہت بڑے آدمی شاعر اور کالم نگار منو بھائی اور بہت دوستدار اور صحافی ورکرز کے سچے لیڈر صحافی خاور نعیم ہاشمی بھی وہاں موجود تھے۔ امہ نصرت فاﺅنڈیشن میں ایسے ایسے میڈیکل آلات اور ماہرین موجود تھے کہ میں بہت متاثر ہوا۔ بہت مختصر تقریب کی کمپئرنگ ایک معروف شاعرہ کنول صلاح الدین نے بہت اعتماد اور جذبے سے کی۔ اس نے ہمیں اپنی شاعری کی کتاب ”چشم نم“ بھی دی۔ وہ آج بھی دفتر میں موجود تھی۔ اور ہمیں اپنے پنجابی اشعار سنائے۔
بلاں تے چپ دے جندرے لانے پیندے نیں
پیار کریے تے دل جلانے پیندے نیں
میں زکوٰة والے کالم میں اس فاﺅنڈیشن کو شامل کرنا چاہتا ہوں مگر خون سے نئی زندگی بخشنے والے اس ادارے کے لئے حکمرانوں سے اور مخیر خواتین و حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ امہ نصرت فاﺅنڈیشن کا ہر لحاظ سے ساتھ دیں تاکہ وسائل کو بچوں کے مسائل کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ زکوٰة بھی خیرات بھی صدقہ جو صدقہ جاریہ بنے اور فطرانہ بھی تاکہ نیکی کی فطرت پروان چڑھے۔ رابطے کے لئے مائرہ کا موبائل نمبر 0321-3333599 ہے اور عمیر خالد کا نمبر 03234462482۔