ماڈل ایان کیخلاف گواہی دینے والے کسٹم انسپکٹر کے قتل کو ڈکیتی کی واردات قرار دیدیا گیا
راولپنڈی + اسلام آباد (آئی این پی + آن لائن) پولیس نے منی لانڈرنگ کیس کی ملزمہ ماڈل ایان علی کے خلاف گواہی دینے والے اہم گواہ کسٹم انسپکٹر چودھری اعجاز کے قتل کو ڈکیتی کی واردات قرار دے دیا، جبکہ قتل میں ملوث کسی بھی ملزم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہ لائی جاسکی۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی پولیس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کے گواہ کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجازکو ڈھوک کھبہ میں ڈکیتی کے دوران مذاحمت کرنے پر قتل کیا گیا جبکہ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسپکٹر چودھری اعجاز کے قاتل کو تاحال پولیس گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پولیس نے اپنی تفتیش کے بعد دی گئی ابتدائی رپورٹ میں قتل کا جائزہ فقط ایک پہلو سے ہی پیش کیا ہے جس پر بعض حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ماڈل ایان علی نے اڈیالہ جیل میں اپنی زندگی پر لکھی جانے والی کتاب کے 70 صفحات مکمل کر لئے اور کتاب کا نام ’’اسیرصیاد ‘‘ تجویز کیا ہے جبکہ اس نے اڈیالہ جیل سے عدالت لانے والی پولیس وین کو اپنی زندگی کی اہم گاڑی قرار دیتے ہوئے حکومت سے پولیس وین کی خریداری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایان علی کی کتاب کے حاصل صفحات کے مطابق ماڈل ایان علی نے اپنی جیل کی زندگی، عدالتوں میں پیشی، جیلر، خواتین قیدیوں، حوالاتیوں، پولیس اہلکاروں کے روئیے، کپڑوں کی خریداری، میک اپ کرانے سمیت تمام معاملات پر روشنی ڈالی ہے۔ ذرائع کے مطابق کتاب کے صفحہ نمبر 19 پر اس خواہش کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ خربرو ماڈل نے پولیس وین ذاتی طور پر خریدنے اور اسے ایک یادگار کے طور پر گھر میں رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس گاڑی کی دو تصاویر بھی کتاب کے صفحہ نمبر 20 اور 21 پر دی گئی ہیں جس میں ایک بار ماڈل ایان علی کو گاڑی سے اترتے اور ایک جگہ گاڑی میں چڑھتے دکھایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کتاب میں 19 پولیس حکام، جیل کی بعض معروف شخصیات اور جیل سے باہر کی زندگی بارے بھی دو ابواب شامل ہیں۔